اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس میں سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گلف اسٹیل مل 33 ملین درہم میں فروخت نہیں ہوئی جبکہ جے آئی ٹی نے فہد بن جاسم کو 12 ملین درہم ادا کرنے کو افسانہ قرار دیا۔ ان کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرائی جا چکی ہے۔ وزارت انصاف یو اے ای نے 14 اپریل 1980 کے گلف اسٹیل معاہدے کی تصدیق نہیں کی جبکہ طارق شفیع کا بیان جے آئی ٹی نے غلط ثابت کیا ہے۔
نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے قطری خط اور قطری کاروبار کی ورک شیٹ کو افسانہ قرار دیا۔ جے آئی ٹی کے مطابق لندن فلیٹس شروع سے ہی شریف خاندان کے پاس ہیں اور نواز شریف کا قطر سے متعلق موقف تبدیل ہوتا رہا جبکہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور اور قوم سے خطاب میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے لندن فلیٹس کو مریم نواز کی ملکیت قرار دیا اور جے آئی ٹی نے کہا کہ وراثتی تقسیم میں لندن فلیٹس کا کوئی تذکرہ نہیں۔ بیریئر سرٹیفکیٹ کی منسوخی کے بعد کسی قسم کی ٹرسٹ ڈیڈ موجود نہیں اور ٹرسٹی ہونے کے لئے ضروری تھا کہ مریم نواز کے پاس بیئرر سرٹیفکیٹ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ بیئرر سرٹیفکیٹ کی منسوخی کے بعد کسی قسم کی ٹرسٹ ڈیڈ موجود نہیں کیونکہ فرانزک ماہرین نےٹرسٹ ڈیڈ کے فونٹ پر بھی اعتراض کیا۔ جے آئی ٹی نے کہا 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ میں استعمال ہونیوالا فونٹ متعارف ہی نہیں ہوا تھا اور تحقیقات کے دوران مریم نواز نے اصل سرٹیفکیٹ پیش نہ کیے۔
وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ برٹش ورجن آئی لینڈ کی ایجنسی نے موزیک فونسیکا کے ساتھ خط و کتابت کی گئی ہے جس کی جے آئی ٹی نے بھی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلف اسٹیل مل سے متعلق شریف خاندان اپنا موقف ثابت نہیں کر سکا ہے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی تھی۔ 10 جلدوں پر مشتمل اس رپورٹ میں نواز شریف سمیت شریف خاندان پر کئی الزامات اور اس سے متعلق شواہد سامنے لائے گئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں