اسلام آباد:سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سستی بجلی اور گیس دینے کی باتوں پر عمل کرنا ممکن نہیں ہو گا، نئی حکومت کی پہلی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کا احیا ہونا چاہیے کیونکہ عالمی ادارے کے پاس جانا ناگزیر ہے۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سستی بجلی اور گیس دینے کی باتوں پر عمل کرنا ممکن نہیں ہو گا، نئی حکومت کی پہلی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کا احیا ہونا چاہیے کیونکہ عالمی ادارے کے پاس جانا ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانا سیاسی حکومت کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اس کی نسبت نجکاری کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 300 یونٹ مفت بجلی دینے کی جو بات کررہے ہیں تو 80فیصد سے زائد صارف ہمارے 300 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں تو یہ بنیادی طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ 80 سے 85 فیصد پاکستانیوں سے بجلی کا بل نہیں لیں گے، یہ میرے خیال سے ممکن نہیں ہو گا کیونکہ پیسے نہیں ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) والے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم بجلی اور بجلی سستی کردیں گے لیکن مجھے اس وقت سستی ہوتی نظر نہیں آ رہی، جب آئی ایم ایف کا پروگرام آئے گا تو وہ کہیں گے کہ 3سال میں بجٹ کا خسارہ کم کرو اور جب آپ کو ٹیکس 10ہزار ارب سے 15ہزار ارب تک لے جانا ہو گا اور 3سال میں 50فیصد بڑھانا ہو گا تو پھر پاکستانی عوام کی چیخیں نکلیں گی۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں صاحب ثروت اور امیر لوگوں کی جائیداد پر ٹیکس لگانا ہو گا، امیر لوگوں پر ویلتھ ٹیکس لگانا ہو گا۔