خبردار، ویڈیو گیم  کھیلنے والے بچے   بہرے  پن کاشکار ہوسکتے ہیں

 خبردار، ویڈیو گیم  کھیلنے والے بچے   بہرے  پن کاشکار ہوسکتے ہیں

برمنگھم : بچے ویڈیو گیم کے بہت زیادہ شوق سے کھیلتے ہیں اور اس میں اتنے زیادہ مگن ہوتے ہیں کہ ان کو ارد گرد کی کوئی فکر نہیں ہوتی ہےکہ کیا ہورہا ہے ۔ ا س بارے میں ماہرین صحت نے  باقاعدہ تحقیق کی ہے کہ  ویڈیو گیمز بچوں کو  بہرے  پن کاشکار کرسکتی ہیں ۔ اس بارے میں  کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ  ویڈیو گیمز کی وجہ سے بصارت تو متاثر ہوسکتی ہے لیکن  سماعت کس طرح متاثر ہوتی ہے۔


ماہرین صحت کے مطابق بچے  ویڈیو گیم کھیلتے ہوئے ہیڈ فون استعمال کرتے ہیں اوراس وجہ سے  آواز بلند ہونے کی وجہ سے ان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے کہ ان کے ہیڈ سیٹ کی آواز  کس قدر بلند ہے۔  اس وجہ سے  بچوں کی سماعت متاثر ہوتی ہے۔ 


لمبی ڈروننگ کی آوازیں جیسے کار کے انجن یا اونچی آواز، اچانک پھٹنے جیسے گولی چلنا یا دھماکوں سے سماعت مستقل طور پر ختم ہو سکتی ہے ۔میڈیکل یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولینا، یو ایس سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لارین ڈیلارڈ  کاکہنا ہے کہ ویڈیو گیمنگ دنیا بھر میں عام ہے اور لوگ اکثر زیادہ شدت والی آواز کی سطح پر اور ایک وقت میں کئی گھنٹوں تک کھیلتے ہیں۔


گیمنگ اور ساؤنڈ لیول کے بارے میں باقاعدہ آرٹیکل شائع ہوئے ہیں ۔ اس میں  بچوں کو بلند آواز رکھنے سے خبر دارکیاگیا ہے۔ ماہرین کے نزدیک نوجوانوں کو یہ احساس نہیں ہوسکتا ہے کہ والیوم کتنا اونچا ہے لہذا یہ ایک اچھا خیال ہے کہ باقاعدگی سے وقفے کی حوصلہ افزائی کریں اور والیوم کو کم کریں۔

مصنف کے بارے میں