اسلام آباد(ذیشان سید)پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کی سمریاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئیں۔
لاہور کے رہائشی شوکت رشید کی جانب سے دائر درخواست میں وفاق کے علاوہ پنجاب اور خیبرپختون خواہ کے چیف سیکرٹریز،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ،سیکرٹری پارلیمانی امور اور تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 1973کے آئین کے مطابق اسمبلی کی مدت5سال ہے اور اسمبلی کا کام عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کرناہے،اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے ٹھوس وجوہات کا ہوناضروری ہے،ذاتی یا پارٹی خواہش پر ایسا نہیں کیا جاسکتا ۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے پہلے کسی قسم کا عوامی ریفرنڈم نہیں کرایا گیا،اسمبلی کی تحلیل کیلئے بھجوائی گئی سمری میں کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی، وجوہات بیان کئے بغیر اسمبلی کی تحلیل کیلئے بھجوائی گئی سمری کو کالعدم قرار دیا جائے،آئین کے مطابق اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے،پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل عوامی مینڈیٹ کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، سیاسی مقاصد کیلئے اسمبلی کی تحلیل سے معاشی مشکلات کے شکار ملک کے خزانے پر ایک اور بوجھ پڑے گا۔