ٹیکساس: امریکہ میں یہودی عبادت گاہ میں داخل ہوکر راہب سمیت 4 افراد کو یرغمال بنا کر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے شخص کی شناخت ملک فیصل اکرم کے نام سے ہوئی ہے جو برطانوی شہری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص نے یہودی عبادت گاہ بیتھ اسرائیل میں داخل ہوکر راہب سمیت 4 افراد کو 10 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا تھا اور خود کو عافیہ صدیقی کا بھائی ظاہر کر کے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہا، تاہم ایف بی آئی اہلکارں نے اندر داخل ہوکر یرغمالیوں کو رہا کرایا اور اسی دوران مسلح شخص ہلاک ہوگیا۔
امریکی پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت ملک فیصل اکرم کے نام سے ہوئی ہے جو برطانوی رہائشی ہے اور وہ دو ہفتے قبل ہی برطانیہ سے امریکہ وزٹ ویزے پر پہنچا تھا۔ ملک فیصل اکرم نے مقامی ایجنٹ کے ذریعے اسلحہ خریدا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس نے یہودی عبادت گاہ کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
مسلح شخص جب بیتھ اسرائیل میں داخل ہوا تو یہودی عبادت میں مصروف تھے اور فیس بک لائیو سٹریمنگ میں مسلح شخص کی آواز سنی جاسکتی ہے جو چیختے ہوئے خود کو عافیہ صدیقی کا بھائی ظاہر کر کے ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
دوسری جانب عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے یہودی عبادت گاہ میں شہریوں کو یرغمال بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلح شخص کا ان کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ ملک فیصل اکرم کے اہل خانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ فرد واحد کے اس عمل کی حمایت نہیں کرسکتے۔