اسلام آباد،ملائشیا میں پی آئی اے کے طیارے کی ضبطگی کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئیں ۔ ابتدائی تحقیقات میں پی آئی اے کے شعبہ مارکیٹنگ ، انجنیئرنگ اور فلائٹ آپریشن کے تین افسران کو شامل کیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ملائشیامیں پی آئی اے کے طیارے کی ضبطگی کے حوالےسے ہونے والی تحقیقات میں مارکیٹنگ ، انجنئیرنگ ،فلائٹ آپریشن اورکوآپریٹو پلاننگ کے شعبوں کے ریکارڈز کی بھی جانچ پڑتال شروع کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی آئی اے کو ملائیشیا سے مسافروں کی واپسی کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ برداشت کرنا پڑا جبکہ 12 بوئنگ 777 طیارے ہونے کے باجود لیز پر حاصل طیارے کو بیرون ملک بھیجا گیا۔
یورپ اور برطانیہ کا فضائی آپریشن بھی کئی ماہ سے بند ہے اور کسی طیارے سے متعلق کیس ہونے پر اسے اپنے ملک میں ہی آپریٹ کیا جاتا ہے جبکہ پی آئی اے کے پاس دو لیز طیارے ایسے ہیں جنہیں واپس نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی آئی اے کی پرواز پی کے 894 اسلام آباد سے کوالالمپور پہنچی تھی تو اسے وہیں لیز کی عدم ادائیگی پر عدالتی حکم کے ذریعے رکوا لیا گیا۔مسافروں کو بعد میں طیارے سے اُتاردیا گیا، پی آئی اے نے لیز پر لیے گئے طیارے کا کرایہ نہیں بھرا اور اُسی طیارے کو انٹرنیشنل فلائٹ پر ملائیشیا بھیج دیا تھا۔
پی آئی اے نے 2015 میں بوئنگ 777 طیارہ ویتنام کی کمپنی سے لیز پر حاصل کیا تھا۔