اسلام آباد: پانامہ کیس میں مریم نواز نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔ جس کے مطابق وہ 1992 میں شادی کے بعد سے اپنے والد نوازشریف کی زیر کفالت نہیں۔ انھوں نے گزشتہ 5 سال کے زرعی اور غیر زرعی آمدنی کے ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرائے۔ شمیم زرعی فارم کے مکان میں وہ اور پانامہ کیس کے فریق مشترکہ طورپر اخراجات ادا کرتے ہیں ، 2013میں مسمات شمیم اختر (دادی)کے ٹیکس میں ان کا حصہ 50لاکھ روپے تھا، 2014 کے ٹیکس میں ان کا حصہ 60 لاکھ روپے تھا اور اس طرح 2015 کے ٹیکس میں ان کا حصہ 60 لاکھ روپے تھا۔
مریم نوازشریف نے مزید کہا کہ انھوں نے 2010 کے ٹیکس گوشوارے میں ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرایا۔ جس کے مطابق پانامہ کیس کے انھوں نے اپنے والد اور فریق نمبر ایک سے 22لاکھ روپے قرض لیا،، انھوں نے 30جون 2010کوچودھری شوگر ملز سے چار کروڑ23لاکھ چار ہزار 310 ایڈوانس لیا نہ کہ ادھار، اس طرح اس نے اپنی دادی سے 10 لاکھ تک کی رقم ادھار لی، 30جون 2010کو اس کے خالص اثاثے 7 کروڑ35لاکھ، 10ہزار431 روپے تھے،،مریم نواز نے کہا کہ یہ تمام ٹیکس گوشوارے، ادھار اور ایڈوانس کی رقم ان پر لگنے والے الزامات کی نفی کرتے ہیں۔