ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے افغانستان سے رواں سال مئی میں اپنے تمام فوجی اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کر دیا۔ وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈرن نے اعلان کیا کہ 20 سال تک نیٹو اتحادی ہونے کی حیثیت سے افغانستان میں خدمات انجام دینے کے بعد اپنے باقی ماندہ فوجی اہلکاروں کو مئی میں واپس بلا رہے ہیں۔
وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے مزید کہا کہ شورش زدہ ملک میں داخلی امن پائیدار سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اب افغانستان کی اندرونی طاقتوں کے درمیان مذاکرات بھی شروع ہو چکے ہیں اس لیے اب وہاں نیوزی لینڈ کی فوج کی مزید ضرورت نہیں۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے فوجی انخلا مناسب وقت آنے پر کیا جائے گا اور اس حوالے سے برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بدھ سے شروع ہو رہا ہے تاہم نیوزی لینڈ کی وزیرِاعظم نے پہلے ہی اپنے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کر دیا۔
نیوزی لینڈ کے 3 ہزار 500 فوجی اہلکار افغانستان میں 2001 سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس دوران 10 اہلکار ہلاک بھی ہوئے جبکہ گزشتہ چند برسوں میں نیوزی لینڈ نے فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج کو مئی 2021 میں افغانستان سے واپس اپنے ملک چلے جانا تھا۔