نئی دہلی : بھارتی کسانوں نے کل چار گھنٹوں کے لیے پورا بھارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسان بھارت بھر میں ٹرینیں روک کر احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ۔ کسانوں کے لیے ٹول کٹ بنانے والی ماحولیات کی کارکن دیشا راوی کی رہائی کے لیے بھی مظاہرے تیز ہوگئے ہیں ۔ چھبیس نومبر سے متنازع زرعی قوانین کے خلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ لاکھوں کسان احتجاج میں شریک ہوچکے ہیں ۔
واضح رہے کہ بھارت کی نریندر مودی سرکار نے گزشتہ سال ستمبر سے تین نئے زرعی قوانین متعارف کروائے ہیں جنہیں کسان دشمن قرار دیا جارہاہے ۔ ان قوانین کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا جائیگا۔ جبکہ اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کردیا جائیگا۔
اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے ۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹ کھیتی کا بھی نظام شروع کیا گیاہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتہ کرسکتی ہیں ۔
ان قوانین کے حوالے سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نجکاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعتکاروں کی اجارہ داری قائم ہوجائیگی اور مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبور کیا جائیگا۔
اس کے علاوہ کسانوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بڑے بڑے صنعتکار بہت جلد ان کی زمینوں پر قبضہ کرلیں گے ۔ دوسری جانب بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل جائیں گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کرسکیں گے ۔