لاہور:ذیا بیطس کے علاج میں پیشاب کنٹرول کرنے والی ادویا ت کا استعمال کافی نہیں بلکہ شوگر کے علاج کیلئے مریض کے معدہ، انتڑیاں، جگر اور گردوں کے افعال کو اعتدال پر لانا بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا ظہار حکیم محمد افضل میو حکیم غلام فرید میرحکیم فیصل طاہر ،حکیم غلام نبی تجسس ،حکیم محمد ابوبکر،حکیم غلام عباس،حکیم عبدالرزاق ربانی،حکیم سردار چرن سنگھ آزاداور حکیم خورشےد اقبال کوثرنے خالصہ دواخانہ شامی پارک چونگی امر سدھو لاہور میں شوگر کے حوالے سے منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا۔
اُنھوں نے بتایا کہ ہمارے ملک میں شوگر کے اکثر مریضوں کے نظام امعا ء(انتڑیوں) کے نظام میں خرابی کی وجہ سے شوگر کا عارضہ ہو جا تا ہے کیونکہ قنات صفراویہ میں سیکڑ یا لیس دار اجزاءسے رکاوٹ ہوتی ہے جس سے انسولین انتڑیوں میں گرنا بتدریج کم ہو جاتی ہے اور خون میں تیزابیت یعنی ایسڈک ایسڈ کی بہتات سے جگر بھی بگڑ جاتا ہے۔
گردوں میں سیکڑ کی بنا پر اور خون گاڑھا ہونے پر مریض کو پیاس کی شدت ہو جاتی ہے اور مریض ایسڈ ک کیفیات میں بار بار پانی پیتا ہے مگر پیاس میں تسکین نہیںبلکہ شدت پیاس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ایسی حالت میں ٹھنڈے مشروبات یا ٹھنڈا پینا فائدہ کی بجائے نقصان کا باعث ہوتاہے۔ مریض دن بدن مردانہ کمزوری جبکہ عورتیں نظام حیض کی خرابیوں میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
یورک ایسڈ اور کولیسٹرول کو یقینی کنٹرول کیے بغیر شوگر کا علاج نا ممکن ہے‘ حکماء
03:34 PM, 17 Feb, 2017