اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں ادویات کی قلت کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت سے رابطہ کرے اور ادویات کی قلت کو فوری طور پر دور کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق ضلع کرم کے ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کی وجہ سے صحت کی سہولتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم اکتوبر 2024 سے اب تک 29 بچے طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارا چنار نے ادویات کی کمی کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ سے راستے بند ہیں اور اس وجہ سے مریضوں کو ضروری علاج فراہم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
اسی طرح اپر کرم کے سرکاری اور نجی میڈیکل اسٹورز میں بھی ادویات ختم ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے سرجریز اور دیگر ضروری پروسیجرز نہیں ہو پا رہے، اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کابینہ اجلاس میں قومی رجسٹریشن و بائیو میٹرک پالیسی فریم ورک کی اصولی منظوری بھی دی گئی۔ پالیسی کے تحت "ایک قوم، ایک شناخت" کے تحت ہر پاکستانی کی منفرد آئی ڈی تیار کی جائے گی، اور شہریوں کا مکمل ڈیٹا یکجا کیا جائے گا، جس میں پاسپورٹ، شناختی کارڈ، حفاظتی ٹیکے، عدالتی اور پولیس ریکارڈ شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ، نادرا، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو ڈیٹا تک رسائی فراہم کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ نے ضلع کرم میں ادویات کی قلت کا نوٹس لے کر وزیر اعظم کو فوری اقدامات کی ہدایت دی ہے، جب کہ قومی رجسٹریشن پالیسی کی اصولی منظوری اور دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔