ایوان صدر کی مداخلت نے دینی مدارس سے متعلق قانون سازی کو پیچیدہ بنا دیا، مولانا فضل الرحمان

07:19 PM, 17 Dec, 2024

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دینی مدارس سے متعلق قانون سازی پر شدید اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایکٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کرے، لیکن ایوان صدر نے اس معاملے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اسلام آباد میں متحدہ قومی موومنٹ (MQM) پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا اور اس کا گزٹ نوٹیفیکیشن بھی ہو چکا ہے، تاہم دینی مدارس کے بل کے حوالے سے قانون سازی ایوان صدر کی مداخلت سے رکی ہوئی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا، "ہمارے خیال میں ایکٹ بن چکا ہے، اور اب ہم حکومت سے گزٹ نوٹیفیکیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت بل میں مزید ترامیم کرنا چاہتی ہے، تو وہ نوٹیفیکیشن کے بعد بھی یہ کام کر سکتی ہے، مگر اس وقت جو عمل مکمل ہو چکا ہے، اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں تفصیل سے گفتگو ہو چکی ہے اور حکومت سے توقع ہے کہ وہ ہمارے موقف کو تسلیم کرے گی تاکہ ملک کو کسی بھی سیاسی تنازعے سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "دینی مدارس بل کے حوالے سے کوئی نئی بحث یا ترمیم گزٹ نوٹیفیکیشن میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔" ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بل میں کسی نئی تجویز کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ مستقبل میں مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے بھی اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج انہیں 26 ویں آئینی ترمیم پر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "پاکستان کی جمہوریت کو استحکام دینے کے لیے مقامی حکومتوں کے نقطہ نظر کو مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ "یہی نقطہ ہے جس کے ذریعے بنیادی جمہوریت کو ہمیشہ کے لیے قائم کیا جا سکتا ہے۔

مزیدخبریں