سول نافرمانی کی تحریک اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے: خواجہ آصف

سول نافرمانی کی تحریک اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے: خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہوتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی مسئلے کا حل صرف گفتگو اور مفاہمت کے ذریعے ممکن ہے، نہ کہ زور زبردستی یا دھمکیوں کے ذریعے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کر رکھی ہے، لیکن گن پوائنٹ پر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سول نافرمانی کی کال دی جا رہی ہے، اور دوسری طرف مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے، جو کہ تضاد ہے۔ "پہلے سول نافرمانی کی تحریک مکمل کریں، پھر مذاکرات کے لیے آنا چاہیے،" خواجہ آصف نے کہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سے اب تک باضابطہ طور پر مذاکرات کا آغاز نہیں ہوا۔ "چیزیں محبت اور پیار سے بڑھتی ہیں، دھمکیوں سے نہیں،" انہوں نے کہا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک اور عوام کو اس سیاسی جنگ میں زیادہ نقصان ہو رہا ہے، اور پاراچنار کے حالیہ واقعات بھی اسی سیاسی بحران کا حصہ ہیں۔ "اگر سیاسی تلخیاں بڑھ گئیں تو مذاکرات میں کامیابی کی توقع نہیں رکھی جا سکتی،" انہوں نے خبردار کیا۔

مجھے نہیں معلوم کتنی اموات ہوئیں، کھوسہ صاحب نے 278 کا کہااور اب 12  پر آ گئے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کے شہداء پر افسوس کرنا چاہیے اور یہ بھی کہ "اعتراف کرنے سے ہی اللہ کی عدالت میں بخشش کا راستہ کھلتا ہے۔"

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ شیر افضل مروت کی باتوں سے پہلی مرتبہ  ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا۔ "پاراچنار میں کشیدگی کی وجہ سے ایک نہیں بلکہ کئی جانیں ضائع ہو چکیں۔" وزیر دفاع نے کہا کہ پاراچنار میں اب بھی مکمل امن قائم نہیں ہو سکا۔ "آئین کہتا ہے کہ پاراچنار کا مسئلہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،" انہوں نے کہا۔

خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوسرے مسائل میں ملوث تھی اور پاراچنار پر توجہ نہیں دی گئی۔ "خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق کا مسئلہ زیادہ نظر آ رہا تھا، پاراچنار نہیں،" انہوں نے کہا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ "ہم نے آئین کا حلف لیا ہوا ہے، اور سیاسی ذمہ داریوں کا سامنا کرنا بھی ضروری ہے۔"

خواجہ آصف نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب حکمرانی ان کے ہاتھ میں تھی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا تھا۔ "پاکستان کی تاریخ میں صرف میرے خلاف آرٹیکل 6 لگایا گیا،" انہوں نے کہا، اور جیل کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "جیل میں 6 ٹمپریچر تھا، مجھے صرف کمبل دیا گیا، اور جنوری کی 12 راتیں جیل میں گزاریں۔" ان کا کہنا تھا کہ "سیاسی ورکرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ہم اپنے بوجھ کو اٹھاتے ہیں اور خوشیوں کو بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں۔"

وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ "میری زبان آگ اگلتی ہے، آپ کی طرف سے کون سے پھول برستے ہیں؟

مصنف کے بارے میں