اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بد عنوانی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے اور ملک و قوم کے اربوں روپے لوٹنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
نیب ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خلاف جنگ کو اولین ترجیح دیتا ہے اور بدعنوانی کے ذریعے اربوں روپے لوٹنے والوں کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ نیب کا کسی فرد، جماعت یا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کا تعلق صرف ملک سے ہے اور یہ صرف اپنا فرض ادا کر رہا ہے جبکہ بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز ہے، بدعنوانی نہ صرف ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہے بلکہ مستحق افراد اپنے حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے ’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی کے تحت آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی جس کو معتبر ملکی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتبار کرتے ہیں اور نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نہ صرف بڑی مچھلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا ہے جبکہ اکتوبر 2017ء سے اگست 2021ء کے دوران بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 539 ارب روپے برآمد کئے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، ان ممالک میں سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان شامل ہیں، نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے، پاکستان میں جاری سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور بدعنوانی کی روک تھام کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے، ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی گئی ہے، اس اکیڈمی کا مقصد انویسٹی گیشن افسران کو وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کے لئے جدید تکنیک سے آگاہ کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی کارکردگی انسداد بدعنوانی کے کسی دوسرے ادارے نے نہیں دکھائی، نیب نے 1999ء میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک 821ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جبکہ مختلف احتساب عدالتوں میں 1278 بدعنوانی کیسز زیر سماعت ہے ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریباً 1335 ارب روپے بنتی ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے مستقبل کی قیادت کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آگاہی پھیلانے کے لئے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں جوکہ قابل تعریف اقدام ہے، اس تناظر میں ملک کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں پچاس ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، نیب میں شفافیت اور میرٹ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شکایت کی جانچ پڑتال سے لے کر بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے تک ہر مرحلے پر اس کی نگرانی کی جاتی ہے اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے تاکہ شفافیت یقینی بنائی جائے اور اس تناظر میں اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیب دوسروں کے احتساب کے ساتھ ساتھ خود احتسابی پر بھی یقین رکھتا ہے اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مقدمات اور بدعنوانی کے میگاکرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں نے ہزاروں معصوم لوگوں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کیا، نہ ہی انہیں پلاٹ دیئے اور نہ ہی انہیں ان کی محنت سے کمائی گئی رقم واپس کی گئی۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا نیب بزنس کمیونٹی کا بہت احترام کرتا ہے جو کہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور انڈر انوائسنگ کے معاملات قانون کے مطابق ایف بی آر کو بھیجے جا رہے ہیں اور بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کے لئے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک ڈائریکٹر کی سربراہی میں خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے جبکہ بزنس کمیونٹی کے رہنمائوں نے ان کے مسائل کے بروقت حل کے لئے ذاتی دلچسپی لینے پر نیب کی کوششوں کو سراہا ہے جبکہ نیب عوام دوست ادارہ ہے، آنے والے تمام افراد کی عزت نفس کے احترام پر یقین رکھتا ہے۔