کابل: طالبان حکومت نے کسی بھی بیرونی امداد کے ملنے اور منجمد اثاثے بحال نہ ہونے کے باوجود ملک کا پہلا بجٹ تیار کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کی وزارت خزانہ نے ملک کے پہلے سالانہ بجٹ کا مسودہ تیار کر لیا۔ اس بجٹ کے لیے طالبان حکومت کو فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کافی مشکلات کا سامنا تھا۔اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ملک کا یہ پہلا سالانہ بجٹ ہے جو کسی بیرونی امداد کے بغیر اور فنڈز کی عدم دستیابی کے باوجود تیار کیا گیا ہے۔
افغان وزارت خزانہ کے ترجمان نے مجوزہ بجٹ کا حجم بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ سال 2022 کے دسمبر تک کے لیے اس بجٹ کی تفصیلات جاری کرنے سے قبل کابینہ کی منظوری لینا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ ایک طرف تو منجمد فنڈز اور عالمی امداد کی بندش کے باعث افغانستان اقتصادی بحران کا سامنا ہے تو دوسری طرف اقوام متحدہ بھی ملک کو غذائی قلت اور بھوک و افلاس کے طوفان سے خبردار کرچکی ہے۔
اس پیچیدہ صورت حال اور معاشی بحران میں ملک کا پہلا بجٹ تیار کرلینا طالبان حکومت کی ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔