سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے برطرف سرکاری ملازمین کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تھری اور آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کر رہی ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آ گیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010ءآئین کے آرٹیکل 4، 9، 18 اور 25 سے متصادم ہے جبکہ یہ ایکٹ آرٹیکل 8 کے تحت کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تھری اور آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کا اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہنا ہے کہ ملازمین کو بھرتی کے وقت کی شرائط و ضوابط کو پورا کرنا ہو گا، اور گریڈ 8 سے گریڈ 16 تک کی بھرتیوں کیلئے اگر کوئی ٹیسٹ یا انٹرویو ہے تو وہ بھی دینا ہو گا جبکہ غیر حاضری، مس کنڈکٹ، کرپشن یا دیگر بے ضابطگیوں پر نکالے گئے افراد پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔
تحریری فیصلے میں شامل جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی نظامِ حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کے خلاف نظرثانی اپیلوں کو منظور کیا جاتا ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کے بعد نکالے گئے ملازمین کو تمام مراعات دی جائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، ایکٹ آف پارلیمینٹ کے سیکشن 4 اور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہیں جس کا جائزہ لینا ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ملازمین کو جس تاریخ سے نکالا گیا اسی سے بحال کیا جائے، ملازمین کے اس عرصے کو چھٹی بمعہ تنخواہ تصور کیا جائے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010ءکے مقدمات کو سپریم کورٹ کے ریگولر بینچز میں میرٹ پر سنا جائے، مقننہ اور عدلیہ کو ایک دوسرے کی توقیر کا خیال رکھنا چاہیے اور آئینی حدود میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے 16 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی تجاویز مانتے ہوئے 1996ءسے 1999ءمیں برطرف ہونے والے گریڈ 1 سے 7 تک کے تمام ملازمین کو بحال کر دیا۔
جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جبکہ جسٹس عمر عطاءبندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے چار ایک کے تناسب سے دائر حکومتی اپیلیں خارج کیں اور نظرثانی اپیلیں مسترد کر کے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184/3 اور 187 کے تحت ملازمین کو بحال کیا ہے۔