کیا واقعی ہی پاکستان دنیا میں سب سے سستا ترین ملک ہے۔اگر ہم اپنی ریسرچ کا دائرہ تھوڑا سا وسیع کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے مہنگا ملک سوئزرلینڈ ناروے آئس لینڈ پھر جاپان اور چوتھے نمبر پر ڈنمارک آتا ہے۔ کچھ دن پہلے ہمارے وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزراء حضرات کو بھی ہم نے یہ کہتے سنا کہ پاکستان دنیا کا بہترین ملک ہے مگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو معصوم عوام کو دیکھ کر لگتا نہیں جہاں عوام ایک وقت کی روٹی کھانے کو ترس رہے ہیں کہ وہ ایک کسی سستے ترین ملک سے تعلق رکھتے ہیں اگر موجودہ دور میں ہم مہنگائی کو دیکھیں تو دیکھ کر یہ بالکل نہیں لگتا کہ ہم واقعی ہی کسی سستے ملک میں موجود ہیں یہاں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ تنخواہ کے لحاظ سے ہمارا ملک سستا ضرور ہے۔
مگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو دیکھ کر بالکل نہیں لگتا کہ ہم کسی سے ملک کے باسی ہیں آج کے زمانے میں کوئی نہیں جو بڑھتی مہنگائی سے پریشان نہ ہوں ویسے تو مہنگائی کی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے دنیا کے سبھی ملکوں میں ضروریات زندگی کی چیزوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے تو وہاں عوام کو پوری طرح خواہ بھی دی جاتی ہے وزیراعظم اور ان کے وزراء حضرات کے لئے یہ ملک سستا ضرور ہوگا مگر یہ پوچھیں غریب عوام سے جو ہر روز ایک وقت کی روٹی کے لیے گھنٹوں گھنٹوں سڑکوں پر دربدر دکھائی دیتے ہیں کیا یہ ملک باقی ہی سستا ہے وزیراعظم صاحب ؟
آئے روز ہم ٹی وی چینل پر دیکھتے ہیں کہ کسی شخص نے مالی حالات سے تنگ ہوکر اپنے آپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا دوسری جانب ایک ایک عورت سڑک کنارے کبھی اپنے لخت جگر کو فروخت کر رہی ہے کیونکہ وہ اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی تک نہیں دے سکتی اور اپنے بچوں کو بھوکا بھی نہیں دیکھ سکتیں اور وہ مجبور ہو کے بچے فروخت کرنا چاہتی ہے تاکہ بچوں کو کوئی روٹی کھلا سکے۔
مگر مانتی ہوں وزیر اعظم صاحب آپ کو اور آپ کے وزراء کو اس بات سے بالکل فرق نہیں پڑتا ہو گا کیونکہ سب کی شاہانہ زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ملک مہنگا ہو یا سستا پیٹرول 145 کا ہو یا 200 کا لہذا فرق صرف ان لوگوں کو پڑتا ہے جو کمانے کے لئے باہر نکلتے ہیں مگر یہ باتیں شاید ہمارے ماضی اور موجودہ حکومتوں کو سمجھ نہیں آئیں گی۔ ملک میں مہنگائی اس وقت عروج پر ہے تو کیا جو شخص بھوک سے بچنے کے لیے خودکشی کرتا ہے تو ہم اسے یہ بات کس طرح سمجھائیں کہ بابا خودکشی نہ کرو تم ایک دنیا کے سستے ترین ملک سے تعلق رکھتے ہو مگر صرف اور صرف آپ کو بتائیں کہ پاکستان سستا ہے تو تنخواہ کی حد تک۔
کیونکہ ہمارے ملک کو تنخواہ وہاں کی وہاں ہی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں تو میں یہاں بھی یہ کہنا چاہوں گی کہ پاکستان دنیا میں سستا ترین ملک ضرور ہے مگر تنخواہ کے لحاظ سے سستا ترین ملک ہے اور شاید ہمارے وزیراعظم نے جب کہا ٹیلی ویڑن سکرین پر بیٹھ کر کہا کہ پاکستان دنیا میں سستا ترین ملک ہے تو وہ یہ بات کہنا بھول گئے تھے کہ پاکستان تنخواہ کے لحاظ سے لحاظ سے سستا نہیں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے لحاظ سے بالکل سستا ملک نہیں۔
اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت ابھی تک موثر اقدامات کرنے سے قاصر ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت کے جسم سے سنگین مسائل آکاس بیل کی طرح چمٹے ہوئے ہیں اور وہ ان مسائل کو حل کرنے کی پوزیشن میں بالکل نہیں ہے اگر ہم یہ کہیں گے کہ موجودہ حکومت مہنگائی جیسے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے تو بالکل ناممکن بات ہے کیونکہ اب اردو میں مزید اضافہ ہوتا دکھائی دیا ہے مہنگائی ایک ایسا مسئلہ ہے مگر سمجھ سے بالاتر ہے وزیر اعظم صاحب نے اتنے آرام سے کیسے کہہ دیا کہ پاکستان دنیا کے سستے ترین ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔
ایک مہنگائی وہ ہے جو سرمایہ دارانہ نظام سے جڑی ہوئی ہے اور اس مہنگائی کو کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا جب تک سرمایادرانہ نظام باقی ہے لیکن بعض عوامی مسائل ایسے ہیں جنہیں ایک منظم طریقے سے عمل پیرا ہوکر ختم نہ سہی کم تو کیا جاسکتا ہے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں مگر وزیراعظم صاحب کہتے ہیں ان کا شمار سستے ترین ملکوں میں ہوتا ہے جن میں بلا جواز شرمناک حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہر روز پیٹرول بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کو رونے پر مجبور کر رہی ہیں۔
اور اب اس روتی ہوئی عوام کے آنسو دیکھ کر میں تو یہی کہوں گی کہ وہ واہ رے وزیراعظم صاحب آپ کو یہ ملک لگتا ہے بہت سستا ہے۔تحریک انصاف لمبے لمبے پروجیکٹ پر سر کھپارہی ہے۔لیکن اسے عوامی زندگی پر براہ راست اثرانداز ہونے والے مسائل پر توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں۔حکومت کی اس لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے عوام میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے اور عوام یہ سوال کر رہی ہے کہ کیا ہم واقعی ہی دنیا کے سستے ملک میں رہتے ہیں اگر ایسا ہے تو 2023ء کا الیکشن دور نہیں تو پاکستانی عوام سستے ملک کے وزیر اعظم کا انتخاب کرنے کا حق رکھتی ہے۔۔