لاہور: عدالت عالیہ نے مسلم لیگ (ق) کے قائدین چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہیٰ کیخلاف اثاثوں کی تحقیقات کو چار ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے اختیارات کیخلاف سماعت ہوئی۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ یہ درخواست چودھری برادران کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ عدالت کی جانب سے وکیل سے پوچھا گیا کہ درخواست گزاروں پر الزامات کس قسم کے الزامات ہیں؟
اس کا جواب دیتے ہوئے وکیل کا کہنا تھا کہ درخوست گزاروں پر غیر قانونی بھرتیوں اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کا الزام ہے۔ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کا لاہور ہائیکورٹ میں کہنا تھا کہ چودھری برادران کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس زیر التو ہے جبکہ غیر قانوی بھرتیوں کا کیس بند ہو چکا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نیب کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ چودھری برادران کیخلاف تحقیقات چھ ماہ کے اندر مکمل کر لی جائیں گی۔ تاہم عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ نیب چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہیٰ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کو صرف چار ہفتوں میں مکمل کرکے رپورٹ دے۔
یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ کے قائدین چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہیٰ نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے اختیارات کیخلاف لاہور کی عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہوا ہے۔
چودھری برادران کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالا ادارہ بن چکا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے انیس سال قبل کی کھولی گئی انکوائری کو بند کرنے کا حکم دیا جائے۔ نیب نے 19 سال قبل بھی آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات شروع کی تھیں مگر اس میں اسے ناکامی ہوئی تھی۔