نئی دہلی : بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمان شخص کیساتھ کی شادی کرنے والی ہندو لڑکی کی زندگی اجاڑ دی ، ہندتوا کے پیروکاروں نے ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر انجیکشن لگو کر اس کا حمل ضائع کروا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق اترپردیش کے مراد آباد میں لو جہاد کے معاملے میں ایک اور نیا موڑ آگیا ، پولیس نے پنکی نام کی لڑکی کا مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں خاتو کے شوہر راشد اور جیٹھ سلیم کو جیل بھیج دیا تھا ۔
سی جے ایم کورٹ نے پنکی کا بیان لینے کے بعد انہیں بالغ مانتے ہوئے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ہے ۔
پنکی نے الزام لگایا ہے کہ انتہا پسند جماعت بجرنگ دل کے لیڈران نے ان کو ہراساں کیا اور ان کا ہسپتال میں انجیکشن لگوا کر حمل ضائع کردیا ،پنکی نے اپنے شوہر اور جیٹھ کی رہائی کے لیے مدد مانگ لی ہے ۔
اتر پردیشن کے بجنور کی رہنے والی پنکی کی عمر 22 سال ہے ، الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنان جبرا پنکی اور ان کی ساس نسیم جہاں کو پکڑ کر تھانہ کانٹھ لے آئے جہاں پنکی نے سب کے سامنے ہی کہا کہ وہ بائیس سال کی بالغ ہے اور اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے ۔
لیکن بجرنگ دل کے کارکنوں نے اسے تھانے کے اندر کے دھمکیاں دینا شروع کردی اور اس کے اپنی مرضی کا بیان لکھوانے کی کوشیشیں بھی کرتے ر ہے ،