لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب)نے آشیانہ اقبال کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل کرتے ہوئے ریفرنس تیار کر لیا، ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے پاس بھجوایا گیا ہے، شہباز شریف کے خلاف ریفرنس منظوری ملنے کے بعد احتساب عدالت میں رواں ہفتے ہی دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
شہباز شریف کے خلاف ریفرنس اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپٹ پریکٹس سے فوائد حاصل کرنے کے الزامات پر بنایا گیا ہے، شہباز شریف کے خلاف دائر کیے جانے والا ابتدائی ریفرنس 100 صفحات سے زائد پر مشتمل ہوگا،خیال رہے کہ نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاﺅ سنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی ، رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔
یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں،شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباﺅ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کمپنی کو جو پیراگون کی پروکسی کمپنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا،شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباﺅ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباﺅ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجینئر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔