لاہور: پاکستان میں فضائی سفر اب عام ہو چکا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز سمیت تین ادارے نہ صرف ملک کے مختلف شہروں بلکہ دیگر ممالک سے بھی فضائی رابطہ رکھتے ہیں۔ اس لیے اب ہوائی جہاز کے ذریعے سفر کرنا خاص نہیں بلکہ عام سی بات ہے، لہٰذا آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہوائی جہاز میں کیا نہیں کرنا چاہیے؟
ننگے پیر نہ چلیں: ایئر ہوسٹس اور دیگر عملہ بتاتا ہے کہ جہاز کے قالین پر الٹی سے لے کر خون تک گرتا ہے اور کھانے کی چیزیں بھی گرتی ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ اپنے جوتے اتار کر نشست کے نیچے رکھ لیتے ہیں اور پھر جہاز میں ننگے پیر گھومتے رہتے ہیں، حالانکہ فرش پر بہت جراثیم ہوتے ہیں۔ اس لیے کبھی ننگے پیر نہ چلیں۔
مشروب میں برف نہ ڈلوائیں: 2004ء میں ہونے والی ایک تحقیق میں پایا گیا تھا کہ جہازوں میں جو پانی دیا جاتا ہے، اس کے 327 میں سے صرف 15 فیصد نمونے ہی صحت کے معیار پر پورے اترے۔ 2009ء میں قانون سخت ہونے کے بعد اس میں بہتری آئی اور اب زیادہ تر ایئر لائنیں نلکے کا پانی نہیں دیتیں، لیکن منرل واٹر کے ساتھ برف ضرور دی جاتی ہے، جو عام پانی ہی سے بنتی ہے۔ پورا سفر بیٹھ کر نہ کریں ہوائی جہاز میں ڈیپ وین تھرومبوسس (ڈی وی ٹی) ہونے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے، جو خون کے جمنے کی ایک قسم ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر ٹانگوں میں ہوتی ہے۔ اس لیے چند منٹوں کے لیے چلنا پھرنا یا کھڑے ہونا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ پرواز کے دوران چست لباس پہننے سے بھی اجتناب کریں: کیونکہ اس سے خون کے بہاؤ میں کمی آ سکتی ہے۔ کانٹیکٹ لینز نہ پہنیں اگر آپ کے لیے ممکن ہو تو لینز کی بجائے چشمہ پہنیں۔ جہاز کے اندر کی فضا بہت خشک ہوتی ہے اور اس سے آپ کی آنکھوں میں جلن ہو سکتی ہے۔ اور اگر آپ کو سفر کے دوران نیند بہت آتی ہے تو بھی لینز کا استعمال نہ کریں کیونکہ آپ جانتے ہی ہیں کہ سوتے ہوئے لینز نہیں پہننے چاہئیں۔
کھانا گر جائے تو مت اٹھائیں: جہاز کے اندر کھانے کی کوئی چیز اگر گر جائے تو اسے استعمال نہ کریں، یہاں تک کہ وہ ٹرے میں ہی کیوں نہ گرے کیونکہ آپ کے برتن تو صاف ہوتے ہیں، لیکن ٹرے دن میں ایک مرتبہ کپڑا مار کر دوبارہ استعمال کر لی جاتی ہے۔ اس لیے اس میں جراثیم ہونے کا خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
کمبل تکیہ نہ لیں: ہوائی جہاز کے سفر کے دوران کمبل اور تکیہ لینے کو لوگ اپنا حق سمجھتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک کے بعد دوسری پرواز کے دوران انہیں صرف جھاڑا جاتا ہے اور انہیں مخصوص دنوں کے بعد ہی دھویا جاتا ہے۔ تکیہ اور کمبل جیسی چیزیں جراثیم اور جوؤں کا پسندیدہ گھر ہوتی ہیں اور جو ایک سے دوسرے شخص پر بآسانی منتقل ہو سکتی ہیں، پھر کمبل تو لوگ اپنے پیروں پر بھی لپیٹتے ہیں اور کچھ تو اندر ہی چھینک بھی مار دیتے ہیں۔ چائے یا کافی سے انکار آپ کوئی بھی ایسی چیز نہیں پینا چاہیں گے، جس میں نلکے کے پانی کا استعمال کیا گیا ہو۔ گو کہ چائے اور کافی کا پانی ابالا جاتا ہے، لیکن ان دونوں کو فضائی سفر میں نہ پینے کی ایک اور وجہ کیفین ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ کیفین سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے اور فضائی سفر میں یہ کمی اچھی نہیں، اس لیے اگر آپ کے لیے چائے یا کافی استعمال کرنا ضروری ہے تو پھر پانی میں زیادہ استعمال کریں۔
باتھ میں فلش بٹن استعمال نہ کریں: دیگر عوامی مقامات کی طرح جہاز کا بیت الخلا بھی جراثیم کا گڑھ ہوتا ہے۔ اس سے بچانے کے لیے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں اور فلش کا بٹن اور دروازہ کھولنے کے لیے ٹشو پیپر کا استعمال کریں۔ نیکر نہ پہنیں فضائی سفر کے دوران ہمیشہ ایسا لباس پہنیں جو آپ کے جسم کے ان تمام حصوں کو ڈھانپے جو نشست کو چھو سکتے ہیں۔ جہاز کے دیگر حصوں کی طرح نشستوں کو بھی پروازوں کے دوران نہیں دھویا جاتا اور یہ جراثیم کا مسکن بن سکتی ہیں۔ اس لیے آپ نیکر پہن کر اس نشست پر ہرگز نہیں بیٹھنا چاہیں گے، جسے کئی لوگوں نے استعمال کیا ہو۔ مسئلہ بیان کرنے میں نہ شرمائیں اپنی صحت اور حفاظت کو ہمیشہ مقدم رکھیں۔ اس لیے اگر دوران پرواز کوئی مسئلہ ہو، تو عملے کے سامنے بیان کرنے سے بالکل نہ شرمائیں۔ جہاز کے عملے کو مسافروں کی مدد کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کی طبیعت خراب ہو رہی ہے، تو فوراً عملے کے کسی رکن کو بتائیں۔