اسلام آباد: سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرانے سے متعلق سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر تفصیلی رائے جاری کردی ہے ۔سپریم کورٹ نے رائے 4 ایک کی اکثریت سے دی ہے۔ جسٹس آفریدی نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی را ئے سے اختلاف کرتے ہوئےموقف اختیا رکیا کہ صدارتی ریفرنس پر رائے کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس پر دی جاسکتی ہے۔ ہرکسی کو صدارتی ریفرنس پر را ئےکے کیس میں فریق بناکر شنوائی کا موقع دینے کے اصول کا سختی سے اطلاق نہیں ہوتا۔
صدارتی ریفرنس پر دی گئی را ئے پر نظرِ ثانی کا حق نہیں ہے۔ صدر مملکت عارف علوی کا ریفرنس مفروضوں پر مبنی ہے۔ صدارتی ریفرنس میں اٹھائے گئے سوالات پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے بغیر را ئے نہیں دی جاسکتی۔
سپریم کورٹ ریفرنس میں اٹھائے گئے ہر سوال پر رائے دینے کی پابند نہیں۔اگر ریفرنس میں عمومی سوالات اٹھائے گئے ہوں تو ریفرنس واپس بھیجا جاسکتا ہے۔ صدارتی ریفرنس کے ذریعے ہر متاثرہ شخص کی داد رسی نہیں کی جاسکتی۔
سپریم کورٹ کو یہ اختیار بھی حاصل نہیں کہ وہ ریفرنس میں پوچھے گئے سوال کو تبدیل کرسکے۔ اٹارنی جنرل بذات خود ریفرنس میں پوچھے گئے سوال پر واضح نہیں تھے۔ ریفرنس میں پوچھا گیا سوال مبہم تھا۔
بھارت میں بھی صدارتی ریفرنس پر را ئے دیے بغیر اسے واپس کرنے کی نظیریں موجود ہیں۔ عدلیہ کو صرف قانونی سوالات کی حد تک محدود رہنا چاہیے ۔ میں ریفرنس کو پوچھے گئے سوال کا جواب دیے بغیر واپس صدر کو بھجواتا ہوں۔