کابل :افغانستان میں امریکہ کی 2001 میں شروع ہونے والی طویل ترین جنگ 20 سال کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ قرض لے کر لگایا گیا تھا، جس کا بوجھ امریکیوں کو نسلوں تک اٹھانا پڑے گا۔
ویتنام کی طرح ، افغانستان چھوڑنے والے امریکا نے 20 سالہ جنگ کے دوران 2 کھرب ڈالر خرچ کردیے،30 ارب پتی امریکیوں کی مجموعی دولت سےزیادہ رقم لوٹا کر بھی امریکا طالبان کو شکست دینے میں ناکام رہا۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس جنگ پر امریکہ نے 30 کروڑ ڈالر یومیہ صَرف کیے،امریکی ٹیکس دہندگان کی جیبوں سے سالانہ75 کروڑ ڈالر افغان فورسز کی تنخواہوں کی مد میں جاتے رہے،براؤن یونیورسٹی کے تخمینے کے مطابق20 سالہ افغان جنگ میں امریکا نے 2 کھرب 26 کروڑ ڈالر خرچ کیے،پچیس سو امریکی فوجی اور چار ہزارامریکی سویلین کنٹر یکٹر جنگ میں مارے گئے۔
امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ قرض لے کر لگایا گیا ، جس کا بوجھ امریکیوں کو نسلوں تک اٹھانا پڑے گا،ایک اندازے کے مطابق 2050 تک اس قرض کی رقم پر سود کی مد میں امریکی حکومت 6 کھرب 50 کروڑ ڈالر سے زائد ادا کرے گی۔