اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ان کے امریکی ہم منصب ٹونی بلنکن نے رابطہ کرکے افغانستان پر طالبان کے قبضے اور وہاں کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیالات کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوران گفتگو افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کیلئے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کیساتھ اپنے اقتصادی روابط جاری رکھے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہم ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے حامی ہیں، اس کیلئے ہمارا تعاون ہر وقت رہے گا۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ڈینش ہم منصب جیب کوفوڈ کے مساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال اور خطے میں قیام امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا دوران گفتگو کہنا تھا کہ پاکستان، ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ روابط کو خصوصی اہمیت دیتا ہے جبکہ گرین شراکت داری کے حوالے سے ڈنمارک کی جانب سے فراہم کردہ معاونت قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈنمارک حکومت کی درخواست پر گزشتہ رات،431 افغان شہریوں کو اسلام آباد سے راہداری کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ انہیں مزید ڈنمارک روانگی میں بھی سہولت فراہم کی جائیگی۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیب کوفوڈ نے اس جذبہ خیر سگالی کو سراہتے ہوئے وزیر خارجہ اور پاکستانی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان گروہوں کے بے لچک رویے کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوئی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے اچانک انخلانے غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا جبکہ ہم صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سے ڈپلومیٹک اور بین الاقوامی کمیونٹی کے انخلاء میں معاونت کر رہا ہے، عالمی برادری افغانستان میں قیام امن کی خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان قیادت کو اس موقعے سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ افغان مسئلے کے، وسیع البنیاد سیاسی حل، کیلئے جامع مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، ہم ان امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جو افغانستان میں انتشار اور بدامنی چاہتے ہیں اور امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔وزیر خارجہ نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیب کوفوڈ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔