بیجنگ: افغانستان سے انتہائی تیز رفتاری سے انخلا اور افغان عوام کو بے یارومددگار چھوڑنے پر چین نے امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے پوری دنیا پر اس کا منفی اثر گیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق یہ بات چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ٹیلی فونک گفتگو میں کی۔ انہوں نے امریکی فوج کے جلد بازی میں افغانستان سے انخلا پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا لیکن اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ امریکا کیساتھ مل کر خطے کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد افغان عوام اپنے مستقبل کے حوالے سے شش وپنج کا شکار ہیں۔ جن کے پاس مال ودولت ہے وہ افغانستان سے نکلنے کی تگ ودو میں مصروف ہیں۔ اس وقت کابل ایئرپورٹ پر ایسے افغانوں کا جم غفیر ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں انتہائی دلخراش مناظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے حالیہ بیان میں صورتحال کی تمام ذمہ داری افغان فورسز کے کاندھوں پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ اپنی قوم کو بچانے کیلئے کچھ نہیں کر سکے تو دنیا ہم سے ایسا کرنے کی کیوں امید لگائے بیٹھی ہے۔
یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اپنے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹونی بلنکن نے افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کیلئے دنیا کے کئی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جن میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی بھی شامل تھے۔
انٹونی بلنکن نے دوران گفتگو افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال اور وہاں پھنسے افراد کی بحفاظت واپسی کیلئے اٹھائے اقدامات سے انھیں آگاہ کیا۔ رائٹرز کا کہنا ہے کہ وانگ یی نے افغانستان میں امریکی کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے ضنی حقائق چیخ چیخ کر اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہاں کے کلچر اور تاریخ کو نظر انداز کرتے ہوئے مغربی ماڈؒل کو ٹھونسنے کی کوشش کی گئی جو بری طرح سے ناکام ہوا۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ مسائل کو جب طاقت کے زور پر حل کرنے کی کوشش کی جائے تو ان کا خاتمہ نہیں ہوتا بلکہ مزید بڑھتے ہیں۔ اسی میں تمام کیلئے ایک سنجیدہ سبق پوشیدہ ہے۔