کابل: دنیا کی بڑی سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کیلئے طالبان کی تشہیر کو روکنا چینلج بن چکا ہے۔ فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، انسٹاگرام ودیگر پلیٹ فارمز سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں کہ اب آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا کی بڑی ٹیکنالوجیز کمپنیوں نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سنجیدگی سے اس بات پر غور شروع کر دیا ہے کہ ان کیلئے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے کیونکہ کئی ممالک طالبان کو دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔
فیس بک حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ طالبان کو ایک دہشتگرد سمجھتے ہیں، اس لئے ایسے تمام مواد کو جو ان کے پلیٹ فارم سے نشر کیا جاتا ہے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
تاہم طالبان جنگجوؤں کی جانب سے فیس بک کی ہی ملکیت کمپنی واٹس ایپ کا آزادنہ استعمال دیکھا جا رہا ہے۔ طالبان ایک دوسرے سے رابطے کیلئے واٹس ایپ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، حالانکہ کمپنی کے قوانین کے تحت کسی بھی خطرناک آرگنائزیشن کو اس کے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اس حوالے سے فیس بک حکام کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ واٹس ایپ ایسے کسی بھی فرد یا تنظیم کیخلاف ایکشن لینے کا حق رکھتی ہے جو دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہو۔ اس لئے کالعدم تنظیمیوں کے زیر استعمال واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بند کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا کے اور بڑے پلیٹ فارم ٹویٹر پر بھی طالبان کے قائدین سمیت اہم رہنما ایکٹو ہیں۔ طالبان کی جانب سے ویڈیوز اور بیانات بھی اسی پلیٹ فارم کے ذریعے جاری کئے جاتے ہیں۔
ٹویٹر حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کمپنی کی یہ واضح پالیسی ہے کہ نفرت انگیز، قابل اعتراض اور خطرناک مواد کی ہمارے پلیٹ فارم پر کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے طالبان کو ٹویٹر کے استعمال سے روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔