کراچی: بینکنگ کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار انور مجید اور ان کے بیٹے اے جی مجید کا ایک ہفتے کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ وفاق تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گزشتہ روز آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کو بیٹے سمیت سپریم کورٹ سے گرفتار کیا تھا اور ان کا راہداری ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
ملزمان کو گزشتہ رات کراچی پہنچایا گیا جہاں ائیرپورٹ پر ایف آئی اے حکام نے اے جی مجید کو ہتھکڑی لگانے کی کوشش کی تو انور مجید نے جارحانہ رویہ اختیار کیا اور ہتھکڑی فرش پر پھینک دی۔
جمعہ کے روز کراچی کی بینکنگ کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایف آئی اے نے انور مجید اور اے جی مجید کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ملزمان پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لہٰذا ملزمان سے تحقیقات کے لیے ان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
انور مجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی تاہم عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کا 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر کیس کی پیشرفت رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں جب کہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ اس کے علاوہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔