ریاض: سعودی عرب میں پہاڑی علاقوں کے رہنے والوں نے غذائی مواد کو محفوظ رکھنے کا ایسا طریقہ اپنایا ہے جس نے جدید ٹکنالوجی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
سوشل میڈیا پر گردش میں آئے ہوئے ایک وڈیو کلپ میں بتایا گیا ہے کہ کھجور کو کس طرح 100 برس سے بھی زیادہ عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ تاہم معلومات کے حوالے سے مختلف حلقوں میں بحث مباحثے کا بازار گرم ہے۔
اس حوالے سے سعودی عرب کے شہر تبوک میں قدیم ورثے سے دلچسپی رکھنے والی ایک عمر رسیدہ شخصیت چچا ابراہیم بن عاصی نے بتایاکہ وڈیو میں نظر آنے والا انوکھے قسم کا بڑا سا ٹکڑا الشنہ کہلاتا ہے اور ہمارے آج کے دور میں یہ اپنی رونق کھو چکا ہے۔ الشنہ کو بکرے کی کھال سے بنایا جاتا ہے۔ اس کو پہلے دھو کر اور خشک کر کے پھر پانی میں گیلا کیا جاتا ہے تا کہ وہ لچک دار ہو جائے۔ اس کے بعد اس کے اندر کھجور رکھی جاتی ہے۔
چچا ابراہیم نے مزید بتایا کہ الشنہ کے اندر کھجور کورکھنے کے بعد اسے کھجور کے پتوں سے بند کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک ہفتہ یا دو ہفتے یا پھر ایک ماہ تک دھوپ میں رکھا جاتا ہے تا کہ تمام شیرہ اتر جائے۔ یہ کھجور کا نچوڑ شہد کی مانند ہوتا ہے۔ اس طرح کھجور الشنہ کے اندر 100 برس تک محفوظ رہتی ہے۔