اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر رپورٹ جمع کرادی۔
وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا، درخواست کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے، قابل سماعت ہی نہیں۔ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کیخلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کو بین کرنے کی درخواست کی، ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا۔ جواب تک نہ دیا، ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات عارضی بندش کا جواز ہے۔
حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں، انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے، ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے، عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے، ایکس پر بندش کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے، وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔
وزارت داخلہ کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی بین لگایا گیا تھا، ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد بین کو ختم کردیا گیا تھا۔
ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔