اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جونیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی روکنے کے حوالے سے فیصلہ وکلا کی مشاورت سے کیا تھا جبکہ بعد میں انہی ججوں کی تعیناتی کے حق میں ووٹ حکومت کے کہنے پردیا۔ جنرل باجوہ بھی آن بورڈ تھے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت نے مجھے اور اٹارنی جنرل کو کہا کہ چیف جسٹس جن ججوں کو سپریم کورٹ لانا چاہتے ہیں ان کے حق میں ووٹ دے دیں تو ہم نے ووٹ دے دیا ۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت اور پارلیمنٹ آمنے سامنے نہیں ہیں۔ ہر ادارے کو چاہیے کہ وہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔ فواد چودھری چھوٹے بھائی ہیں لیکن ان کی زبان زرا زیادہ دراز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے معاملے پر جولائی سے اداروں کے درمیان تناؤ کی کیفیت چل رہی تھی ۔ سپریم کورٹ کا اصل فیصلہ 4/3 کا ہی ہے۔ اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو بھی پتا تھا کہ فنڈز سٹیٹ بینک نے نہیں دینے بلکہ یہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی جاری ہوں گے۔