2025 تک تمباکو نوشی کا خاتمہ ،قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں 

Cigrate Noshi-Smoking

نیوزی لینڈ ایک ایسی قانون سازی پر غور کر رہا ہے جس کے تحت 2004 کے بعد پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی ہو گی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق قانون سازی کا بنیادی مقصد نیوزی لینڈ کو 2025 تک تمباکو نوشی سے پاک کرنا ہے، پارلیمنٹ کی جانب سے تجویز پیش کی گئی تھی کہ ملک کو 2025 تک دھویں سے پاک کیا جائے۔اگر یہ نیا قانون منظور ہوگیا تو اس کے بعد آئندہ مرحلے میں بتدریج سگریٹ نوشی کے لیے عمر میں اضافے کا قانون لایا جائے گا۔

 اس حوالے سے پہلے مرحلے میں بڑے سٹوروں کو پابند بنایا جائے گا کہ و ہ سگریٹ فروخت نہ کریں اور ساتھ ہی سگریٹ میں نیکوٹین کی مقدار بھی کم کی جائے گی،اعداد و شمار کے مطابق 50 لاکھ آبادی والے نیوزی لینڈ میں تقریبا 5 لاکھ افراد یومیہ 10 یا اس سے زائد سگریٹ پیتے ہیں۔نیوزی لینڈ کی ایسوسی ایٹ وزیر صحت ڈاکٹرعائشہ ویرال کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہرسال صرف تمباکو نوشی کی وجہ سے ہمارے ملک میں 4 ہزار 500 افراد موت کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2025 تک نیوزی لینڈ کو تمباکو سے پاک کرنے کے مقصد کے حصول کی خاطر ہمیں تیزی دکھانا ہو گی وگرنہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔نیوزی لینڈ میں اس مقصد کے لیے جہاں بہت سے دیگر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تو وہیں ان میں یہ بھی شامل ہے کہ عام دکانداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ سگریٹ فروخت نہ کریں، بڑے ،سٹورز بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں اور سگریٹوں کو فلٹر کے ساتھ استعمال کرایا جائے تاکہ بد اثرات کو کم کیا جا سکے۔

ڈاکٹر عائشہ کے مطابق اگر 2022 سے ہم نے 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی لگادی تو سگریٹ سے پاک نسل کا خواب ایک حقیقت بن جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کا مطلب یہ ہو گا کہ 2004 کے بعد پیدا ہونے والا کوئی بھی شہری کبھی بھی قانونی طور پرسگریٹ خریدنے کا مجاز نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ اس میں عمر کی حد بڑھائی جا سکتی ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈرا آرڈرن بھی ڈاکٹر عائشہ کے خیال سے اتفاق کرتی ہیں۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ اگر 2022 تک 18 سال سے کم عمر کے افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی لگادی گئی تو سگریٹ سے پاک نسل کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔