حکومت مخالف رپورٹنگ کی بنا پر نئی بات  اشتہارات بند کر دیے گئے

 حکومت مخالف رپورٹنگ کی بنا پر نئی بات  اشتہارات بند کر دیے گئے
کیپشن: File Photo

لاہور (عبدالمنان گیلانی )تحریک انصاف حکومت نے من پسند خبریں شائع نہ کرنے والے اخبارات کے خلاف تحریک نا انصافی شروع کر دی۔حکومت مخالف رپورٹنگ کی بنا پر نئی بات کو سبق سکھانے کے لئے اشتہارات بند کر دیے گئے۔

 

ریاست کے چوتھے ستون کو کھوکھلا کرنے اور آزادی صحافت پر قدغن کی تمام صحافتی تنظیمو ں کے عہدیداروں لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستر سال میں میڈیا کا یہ حال نہیں ہوا جو موجودہ حکومت نے آٹھ ماہ میں کردیا ہے اور حکومت کی جانب سے مسلسل ریاست کے چوتھے ستون کو گرانے کی کوشش کی جارہی ہیں جس نے ہزاروں خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے کردیے ہیں۔ تمام اخبارات اور نیوز چینلز وہی دکھاتے اور لکھتے ہیں جس کا ثبوت انکے پاس موجود ہوتا ہے بصورت دیگر انکو نوٹس یا قانون کے مطابق ڈیل کیا جاسکتا ہے لیکن اپنی مرضی کے خلاف خبر شائع کرنے پر اشتہارات بند کرنا کھلا معاشی قتل ہے۔پاکستان کی تاریخ بڑے بڑے مارشل لا لگے اور جس امر نے بھی اس کو گرانے کی کوشش کی وہ خو د گر گیا۔

 

موجو دہ حکومت کی جماعت کا تحریک انصاف ہے ان کو چاہیے کے اپنے اور دوسروں کے ساتھ انصاف والا رویہ ہی اپنایا جائے۔حکومت ٹیکسٹائل اور دیگر انڈسٹریز کو بحران سے نکالنے کے لیے کوشاں ہیں تو میڈیا بھی ایک انڈسٹری ہے اس کو بھی بحال کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے۔ اگر حکومت ڈی چوک میں دھرنا دیکر کر حکومت بنا سکتی ہے تو وہ صحافی برادری جن کی وجہ سے اپ حکومت میں آئے ہیں قومی اور صوبائی اسمبلیاں چلنے سے روک سکتی ہے۔ ہم حکومت کیساتھ ٹکراو نہیں چاہتے اس لیے وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر نئی با ت اور دیگر اخبارات کے اشتہارات بحال کیے جائیں ورنہ پورے پاکستان کی تمام صحافتی تنظیمیں اور کلب متحد ہیں اور اپنا حق لینا جانتے ہیں۔تما م میڈیا ہاوسسز اور صحافی پہلے سے ہی حکومت کے منفی رویے کے خلاف سراپا احتجاج ہے جس میں مزید شدت پیدا ہوجائے گا۔

 

سچ گو ئی پر نئی بات کے اشتہارات کی بندش کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے سینئر نائب صدر لاہور پریس کلب ذوالفقار مہتو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا موجودہ حالات میں میڈیا انڈسٹری تاریخی بحران کا شکا ر ہے اور اخبارات کی نبض تو پہلے سے ہی ڈوب رہی ہے او ر یہ فاشیزم نہیں تو اور کیا ہے ،اشتہارات بند کر کے حکومت فاشیزم کررہی ہے لیکن حکومت کو یا د رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے صحافی ایسی کئی فاشیزم دیکھ چکے ہیں اور شکست بھی دے چکے ہیں۔

 

موجودہ حکومت کا یہ اقدام ہارے گا ،میڈیا جیتے گا اور نئی بات سرخرو ہوگا۔ پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹ کے صدر رانا عظیم کا حکومت کے اس آمرانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا روزنامہ نئی بات کے اشتہارات بند کرنا آزادی صحافت پر حملہ ہے اگر سچ کو سامنے لانا جرم ہے تو یہ جرم پورے پاکستان کی صحافتی برادری نئی بات کے ساتھ ملکر کرے گی۔اور اگر حکومت چاہتی ہے کہ سچائی پیش کی جائے تو ایک خبر شائع ہوتی ہے یا نشر ہونے پر حکومت کو اعتراض ہے تو وہ اپنا موقف بیان کرسکتی ہے۔نوٹس یا قانونی چارہ جوئی کرسکتی ہے لیکن یہ حق نہیں بنتا کہ اس ادارے کے اشتہارات بند کردیے جائیں جس کا مطلب وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو بے روزگا رکرنے کی سازش ہے۔جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

 

پاکستان فیڈرل آزادی صحافت کے لیے ہمیشہ جنگ لڑتی رہی ہے اور اس معاملے میں بھی نئی بات کیساتھ کھڑے ہیں۔اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی اور اشتہارات پر عائد پابند ی ختم نہ کی تو اپنی برادری کے حقوق کے لیے وزیر اعلی ہاوس کا گھیراو بھی کریں گے اور آخری حد تک بھی جائیں گے۔ جنرل سیکرٹری لاہور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پرویز الطاف نے حکومت کے اس اوچھے ہتھکنڈوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ہما ری برداشت کا امتحان نہ لے پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو دوسروں کے حقوق کی آواز بلند کرنے والے اپنے حق کی جنگ لڑنا بخوبی جانتے ہیں۔

 

سینئیر صحافی رہنما افضل بٹ نے نئی بات سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت کے آمرانہ رویے کو ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا حکومت بے گھروں کو گھر ،بے روزگار کو روزگا ر کا وعدہ کرکے آئی اور خود ہی صحافی برادری کو بے روزگار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم ہر فورم پر اپنے حقوق کی جنگ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ موجودہ حکومت صحافیوں کے معاشی قتل اور اخبارات کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو فل الفور بند کرے ۔