دبئی کے حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے لاپتہ ہیں، سابق فرانسیسی جاسوس کا انکشاف

07:11 PM, 17 Apr, 2018

فلوریڈا: سابق فرانسیسی جاسوس ہروی جوبرٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دبئی کے حکمران شیخ محمد کی بیٹی شیخہ لطیفہ بنت محمد المکتوم کو گزشتہ مہینے کمانڈوز نے گرفتار کیا جس کے بعد سے تاحال ان کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہروی جوبرٹ نے امید ظاہر کی کہ زیر حراست شیخہ لطیفہ بنت محمد المکتوم کو متحدہ عرب امارات واپس لائے جانے کا امکان ہے۔ شیخہ لطیفہ کی ایک دوست کے مطابق کمانڈوز نے انہیں اس وقت گرفتار کیا جب وہ بحرہند میں سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں، کمانڈوز نے انہیں کشتی سے گھسٹ کر باہر نکالا، تشدد کیا جبکہ وہ چیختی رہیں تاہم کمانڈوز انہیں حراساں کرتے رہے۔

دوسری جانب دبئی اور امارات کی حکومتیں اس حوالے سے بات کرنے پر آمادہ نہیں۔ سابق فرانسیسی جاسوس نے کہا کہ یقینا یہ ناقابل فہم بات ہے لیکن یہ ہی حقیقت ہے۔ ادھر میل آن لائن کے مطابق شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی عرب کی سماجی روایات کے خلاف تھی اور آزادانہ زندگی گزارنا چاہتی تھیں۔ اس حوالے سے میل آن لائن نے مزید بتایا کہ شیخہ لطیفہ کی جانب سے یہ دعوی بھی سامنے آیا تھا کہ انہیں خفیہ طور پر تین سال تک پابند سلاسل رکھا گیا بعدازاں ڈاکٹروں کی مدد سے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا اور انہیں باغی نظریات اور انتشار پھیلانے سے منع بھی کیا گیا۔

واضح رہے کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نا صرف دبئی کے حکمران ہیں بلکہ امارات کے اہم وزیر اور نائب صدر بھی ہیں، جن کے بارے میں معروف ہے کہ ان کی متعدد بیویوں سے درجن سے زائد بچے ہیں، ان میں سے بعض بیٹے اور بیٹیاں مقامی میڈیا پر معروف ہیں جبکہ بیشتر کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ شیخ محمد کی بیٹی لطیفہ میڈیا سے کئی عرصے سے کنارہ کشی کیے ہوئے تھیں تاہم گزشتہ ہفتے اچانک منظر عام پر آئیں اور اب مقامی میڈیا ان کے لاپتہ ہونے سے متعلق کوئی خبر نشر نہیں کررہا۔

مذکورہ معاملات کے تناظر میں حکومت کو تنقید کا سامنا ہے جبکہ لندن میں قائم ایک گروپ دبئی میں قید متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید کررہا ہے جو لاپتہ ہونے والے افراد کے بارے میں آواز بلند کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور قطر کے مابین کشیدگی کے بعد سعودی عرب کے اتحادی مصر، بحرین، متحدہ عرب امارات نے 5 جون 2017 سے قطر کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کے خلاف جھوٹی خبریں اور تبصرے چلانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں۔

مزیدخبریں