اسلام آباد: اسلام آبا د ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ شہر اقتدار کی پولیس کے 90 فیصد افسران جرائم میں ملوث ہیں،جگہ جگہ شراب فروشی کے اڈے اور قحبہ خانے کھلے ہیں،اگر قانون اجازت دے تو عصمت دری کرنے والے ڈی ایس پی کو ڈی چوک میں سرعام گولی ماری جائے۔
یہ بھی پڑھیں:خواجہ آصف کبھی فل ٹائم ملازم نہیں رہے، اماراتی کمپنی کا خط عدالت میں جمع
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس کی کارکردگی کے حوالے جسٹس شوکت صدیقی نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کوہسار مارکیٹ شیشے اور منشیات کیلئے بدنام ہے،بیوروکریٹس اور بااثر شخصیات سرعام شراب پیتے ہیں،ایک جج نشے میں غل غپاڑہ کرتا ہے ، پڑوسی بھی تنگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سابق اداکارہ عائشہ خان کے ولیمے کی تصاویر بھی سامنے آگئیں
جسٹس شوکت صدیقی نے مزید ریمارکس دیے کہ پولیس کے تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات ، رات کو لڑکیاں ملتی ہیں،لیڈیز اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑا جاتا ، وہ بھی چیخ رہی ہیں،انسپکٹر بوسکی پہن کر گلے میں چین ڈالے تو تماش بین بن جاتا ہے،اگر قانون اجازت دے تو عصمت دری کرنے والے ڈی ایس پی کو ڈی چوک میں سرعام گولی ماری جائے۔
یہ بھی پڑھیں:یہ کیسی پابندی ہے،لوگ اپنے پسندیدہ لیڈر کی بات نہیں سن سکتے،مریم نواز
دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی سخت برہم نظر آئے اور انہوں نے اپنے ریمارکس آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے افسر اینکرز کو شراب کی بوتلیں دیتے ہیں۔،معلوم ہے ، کون سا اینکر پولیس سے بھی رشوت لیتا ہے،اسلام آباد پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:طیبہ تشدد کیس:سابق ایڈیشنل سیشن جج، اہلیہ کو ایک، ایک سال قید کی سزا
بعدازاں آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پولیس کو پاک صاف کرکے دم لیں گے ، جرائم کے اڈے ختم نہ کراسکے تو عہدہ چھوڑ دیں گے۔ عدالت نے سمات 15 دن کے لئے ملتوی کردی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں