راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا آپریشن رد الفساد ایک قوم کی حیثیت سے فساد کو رد کرنے کا آپریشن ہے۔ آپریشن رد الفساد پچھلے آپریشنز کی کامیابی کو ٹھوس بنانے کیلئے کیا گیا۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو انٹیلی جنس بنیاد پر ختم کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا ملک بھر سے غیر قانونی ہتھیاروں کا صفایا کریں گے۔ سسٹم کو درست کرنا آپریشن رد الفساد کا حصہ ہے۔ 22 فروری کو آپریشن رد الفساد شروع کیا گیا۔ آپریشن رد الفساد کے تحت 15 بڑے آپریشنز کیے گئے اور ملک بھر سے 4510 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بلوچستان میں بھی 4 بڑے آپریشنز کیے گئے اور فاٹا، خیبر پختونخوا میں 8 بڑے آپریشنز کیے گئے۔ پورے ملک سے 4 ہزار 83 غیر قانونی ہتھیار برآمد کیے گئے اور 558 افراد نے ملک بھر میں خود کو حوالے کیا۔ سندھ میں 157 افراد گرفتار کیے گئے۔ دہشت گرد اور ان کے ساتھی جہاں بھی ہوں خاتمہ کریں گے۔ فاٹا اور ملک کے دیگر حصوں میں ترقیاتی کام کیے ہیں اور باجوڑ کے سو کلومیٹر علاقے میں سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔
پنجاب میں 2 بڑے آپریشنز میں سیکڑوں مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔ ڈی جی خان میں فورسز نے رینجرز سے مل کر آپریشن کیا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نورین لغاری کا ویڈیو بیان بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا جس میں نورین لغاری نے اعتراف کیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا اپنی مرضی سے لاہور آئی تھی ۔ خود کش حملہ ایسٹر کے موقع پر کرنا تھا جس کے لئے مجھے 2 خودکش جیکٹس اور گولیاں فراہم کی گئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا اپنے بچوں کی مصروفیت پر نظر رکھنا ہماری ذمے داری ہے۔ داعش کا ہدف نوجوان ہیں اور ان کا میڈیم ٹیکنالوجی ہے۔ نورین نے ای میل اور فیس بک پر بتایا کہ وہ شام جا رہی ہے لیکن نورین کی لاہور سے بازیابی سے ثابت ہو گیا وہ شام نہیں گئی۔ نورین کا ہینڈلر مقامی شخص تھا۔
انہوں نے بتایا سوات میں دہشت گردوں کا ہدف تعلیم تھا اس وقت سات سو سے زائد بچے سوات اے پی ایس میں پڑھ رہے ہیں۔ لورالائی میں آپریشن میں بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود پکڑا گیا جبکہ چمن میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 2017 میں بھارت نے 222 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ آپریشن ردالفساد ایک ادارے کا کام نہیں ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے۔ آپریشن رد الفساد میں کامیابی کا مطلب ریاست کی رٹ بحال ہونا ہے۔ کوئی قوت ریاست کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنی بریفنگ میں کہا کالعدم تنظیم جماعت الاحرار اور طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو دنیا بھر نے تسلیم کیا ہے۔ ننگر ہار میں امریکی حملہ داعش کے خلاف امریکی عزم ظاہر کرتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے آرمی چیف اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا جتنی تفصیل اس ملاقات کے حوالے سے دینے تھی وہ پریس ریلیز میں بیان کر دی گئی تھی۔
انہوں نے ڈان لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا اگر وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے اتفاق رائے ہو گیا ہے تو یہ ان سے پوچھیں۔ وزیر داخلہ ڈان لیکس پر معاملات 4، 3 دن میں لانے کی پاسداری کرینگے۔سابق صدر آصف زرداری کے لاپتہ دوستوں سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ردالفساد کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ کسی سیاسی بات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں