ممبئی: دنیا میں موسیقاروں کو کو امن کا پیامبر سمجھا جاتا ہے لیکن بھارتی موسیقار امن کے بجائے نفرت کے گن گانے لگے ہیں۔ سنونگم نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ میں مسلمان نہیں ہوں پھر مجھے صبح کیوں جگا دیا جاتا ہے۔
God bless everyone. I'm not a Muslim and I have to be woken up by the Azaan in the morning. When will this forced religiousness end in India
— Sonu Nigam (@sonunigam) April 16, 2017
گلوکار کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی طرف سے اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر استعمال کیا جاتا ہے جو تکلیف کا باعث بنتا ہےاس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ سونگم نے تمام حدیں عبور کرتے ہوئے مسلمانوں کے مذہبی حق کو غنڈہ گردی سے بھی جوڑ کر جہاں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی وہیں بھارتی انتہا پسندؤں کو مسلمانوں پر ظلم کرنے کی نئی وجہ بھی مہیا کر دی ہے۔
سنو نگم کے اس ٹویٹ پر گلوکار کو بھی کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ میں آپ کا بہت بڑا مداح ہوں لیکن آپ کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیئے تھی اور دوسرے مذہب کی عزت کرنے چاہیئے۔
— Madhur Chandna (@macchandna) April 17, 2017
ایک صارف نے سنو نگم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ میں بھی ایک ہندو ہوں اور ایسی پریشانی کا سامنا غیر ہندوؤں کو بھی کرنا پڑتا ہے جب ہم نوراتری اور گینش جی کا جلوس نکالتے ہوئے لاوڈ اسپیکر کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔
@sonunigam Am a Hindu but isn't same "inconvinience" faced by Non Hindus too when we blare loudspeakers for Navratri n Ganesh processions?
— Maya (@IamMayaSharma) April 17, 2017
دوسری جانب بھارت میں آج تک کسی مسلمان کی طرف سے مندروں میں کی جانے والی عبادت کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی مسلمان نے یہ کہا ہے کہ صبح سویرے مندروں کی گھنٹی سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور اس پر پابندی لگائی جائے۔
بھارت میں آئے روز انتہا پسندی کی اس طرح کی آواز کے باعث آج بھارت میں اقلیتیں سب سے زیادہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں