اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنمااسد قیصر کاکہنا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس پپیلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر ہے۔ اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس پپیلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ وزیرِ قانون خود فرما رہے تھے کہ ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے، اگر وزیرِ قانون کو پتہ نہیں تو پھر یہ ڈرافٹ کہاں سے آیا؟۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ جناب سپیکر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے گرفتار ارکان کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا، میں پی ٹی آئی کے ارکان کی بہادری اور جرأت کو سلام پیش کرتا ہوں، خاص طور پر مولانا فضل الرحمان کی جرأت اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ آپ قانون لانا چاہتے ہیں تو بار ایسوسی ایشن سے شیئر کریں، ایوان میں اس پر بحث کروائیں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں جتنا جھوٹ بولا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی اس ملک کے دشمن ہیں، ہم چاہتے ہیں جو جوڈیشل ریفامرز آئیں اور لوگوں کو سہولت ملے، ہم نے پہلے بھی اس پر بات کی ہے، اگر ترامیم لانی ہے تو بالکل لائیں مگر اس پر بحث کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں چھٹی والے دن چوری کی طرح یہ ترامیم پاس کرنی ہوتی ہے، کیا اس اسمبلی کے کوئی رولز ہیں یا نہیں، آپ نے اگر اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو سب سے پہلے اس کو پبلک کریں، اس پر تمام بار ایسوی ایشن کو اعتماد میں لیں، اسمبلی میں بحث کرائیں، اگر اس طرح کی جانے والی قانون سازی کو چوری کہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر نے جو اسمبلی بنائی ہے ہم اس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہم 5 بنیادی چیزیں چاہتے ہیں، آئین کی بالادستی، آزاد عدلیہ، پارلیمنٹ کی مضبوطی، قانون کی حکمرانی، ان سب پر بات کرنی ہے تو ہم سب سے پہلے کھڑے ہوں گے لیکن رات کی تاریکی میں کوئی قانون سازی کرنی ہے تو وہ ہم نہیں مانیں گے۔