سیالکوٹ: پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ایک خاتون کو پانچ افراد کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد تشدد اور شراب پلا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعے میں کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا جا سکا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزموں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار کارروائیاں جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے جس سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خاتون کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم فرانزک رپورٹ کے کے بعد ہی صورتحال واضح ہو سکے گی۔
سیالکوٹ کے علاقے نواں پنڈ کے رہائشی محمد زوہیب کے مطابق ان کی ایک ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اور ان کی اہلیہ کو پانچ افراد زبردستی گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئی اور زیادتی نشانہ بنانے کے بعد انہیں ایک چوک میں پھینک کر فرار ہو گئے جس کا کہنا ہے کہ وہ اغواءکاروں میں سے تین کے نام جانتی ہے اور 2 کو نہیں جانتیں۔
محمد زوہیب کے مطابق وہ 13 ستمبر بروز پیر شام کے وقت اپنی اہلیہ کیساتھ رشتہ داروں کے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کی موٹر سائیکل کا پیٹرول ختم ہو گیا، تو انہوں نے اپنی بیوی کو سڑک کے ایک کنارے پر کھڑا کیا اور خود پیٹرول ڈلوانے چلے گئے۔ اسی اثناءمیں گاڑی میں سوار کچھ لوگ آئے اور میری بیوی کو اغواءکر کے لے گئے۔
کچھ دیر بعد میری بیوی کو گاڑی سوار افراد کی جانب سے قریبی چوک میں پھینکے جانے کی اطلاع ملی اور معلوم ہوا کہ اسے ہسپتال پہنچا گیا ہے جہاں وہ زخمی اور نڈھال پڑی تھی اور انہیں طبی امداد دی جا رہی تھی۔
متاثرہ خاتون نے پولیس کو دئیے گئے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ مبینہ اغوا کاروں نے مجھے گاڑی میں بٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور زبردستی شراب پلائی، پھر نامعلوم مقام پر لے گئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے خاتون کے شوہر محمد زوہیب کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔