کراچی: الیکٹرانک بینکاری چینلز کے استعمال میں خصوصاً کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران تیزی سے اضافے کے ساتھ بینکوں اور صارفین کی جانب سے ڈیجیٹل مالی لین دین کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔
اے پی پی کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ فریم ورک کی کامیابی کی بنا پر بینک دولت پاکستان نے ایک جامع کسٹمرز ڈیجیٹل آن بورڈنگ فریم ورک تشکیل دیا ہے جس سے بینکوں اور مائیکروفنانس بینکوں (ایم ایف بیز)کو ڈیجیٹل چینلز جیسے ویب سائٹس پورٹل، موبائل ایپلی کیشنز، ڈیجیٹل کیوسک وغیرہ کے ذریعے ملک میں مقیم پاکستانیوں کے بینک کھاتے آسانی اور دور بیٹھے کھولنے کی سہولت ملے گی۔
اس فریم ورک کے تحت اکائونٹ کھولنا تیز رفتار اور سادہ عمل ہوگیا ہے، اس کے ساتھ قابلِ اطلاق ضوابطی تقاضوں اور بین الاقوامی معیارات کی تعمیل بھی یقینی بنائی جائے گی۔ اس فریم ورک سے معاشرے کے تمام طبقوں کے لیے بینک اکائونٹ کھولنا آسان ہو جائے گا۔ یہ خاص طور پر فری لانسر افراد، ذاتی کاروبار کرنے والی یا بے روزگار خواتین اور بیرونِ ملک سے ترسیلات وصول کرنے والے افراد کو یہ سہولت دے گا، کہ وہ ڈیجیٹل طریقے سے بینک اکائونٹ کھولیں جس میں دستاویزات کی کم از کم ضرورت ہو۔
یہ اقدام معاشرے کے محروم طبقوں کو باضابطہ بینکاری کے شعبے میں لائے گا جس سے اسٹیٹ بینک کے مالی شمولیت کے مقاصد کو پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ متعلقہ فریقوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد اس فریم ورک کو حتمی صورت دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں اس صنعت کے ماہرین سے آرا حاصل کی گئیں تاکہ فریم ورک پر عمل درآمد کے دوران بینکوں،مائکرو فنانس بینکوں کو ممکنہ طور پر جو دشواریاں درپیش ہوں ان کو فعالیت کے ساتھ حل کیا جائے۔
اگرچہ عموما اکائونٹس سیونگز یا کرنٹ اکائونٹ کے طور پر کھولے جا سکتے ہیں تاہم فریم ورک میں عملی حدود ،جن میں ڈپازٹس یا رقم نکلوانے کی حد، رقوم منتقل کرنے کی حد وغیرہ شامل ہیں،کی بنیاد پر چار زمروں اور اکائونٹ کھولنے کے لیے مطلوبہ دستاویزاتکی نشاندہی کی گئی ہے ۔
ان زمروں میں آسان ڈجیٹل اکائونٹ، آسان ڈجیٹل ریمیٹنس اکائونٹ، فری لانسر ڈجیٹل اکائونٹ اور ڈجیٹل اکائونٹ شامل ہیں۔ پہلے زمرے کا اکائونٹ کھولنا بہت آسان ہے جس کے لیے بہت بنیادی معلومات اور کم از کم دستاویزات درکار ہوتی ہیں اور اس میں کچھ عملی حدود ہیں۔
آخری زمرہ یعنی ڈجیٹل اکائونٹ کسی فنکشنل پابندی کے بغیر ہے لیکن اس کا اکائونٹ کھولنے کے لیے زیادہ معلومات درکار ہوتی ہیں۔ صارف بنیادی اکائونٹ سے شروعات کر سکتا ہے اور بعد میں اسے اپ گریڈ کرکے ضرورت پڑنے پر بلند سطح کے اکاونٹ کی قسم پر منتقل ہو سکتا ہے۔
ہر سطح کے اکاؤنٹ کے لیے اسٹیٹ بینک کے مطلوبہ دستاویزات کی فہرست اس لنک پر دستیاب ہے https://www.sbp.org.pk/bprd/2021/C2-Annex-A.pdf سٹیٹ بینک نے اس فریم ورک کے تحت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام کاغذات جمع کرانے کے دن سے دو ایامِ کار کے اندر ان اکائونٹس کو کھولنے یا درخواست رد کرنے کا فیصلہ دو روز سے زیادہ کا وقت نہ لیں جبکہ صارفین کی سہولت کے لیے ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
مزید برآں بینک ومائیکروفنانس بینک درخواست گزاروں کو ٹریکنگ نمبر جاری کرنے کے بھی پابند ہوں گے تاکہ درخواست گزار اپنی درخواستوں کی صورت حال سے آگاہ رہ سکیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی برس سے اسٹیٹ بینک اپنے دائرہ کار میں آنے والے اداروں کو سازگار ضوابطی ماحول فراہم کیا ہے، تاکہ صارفین کو سہولت ملے۔ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدامات میں قومی ادائیگی نظام تزویز (این پی ایس ایس)، فوری ادائیگی نظام (راست)، الیکٹرونک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئیز)اور غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ متعارف کرانا شامل ہیں۔
سٹیٹ بینک نے بینکاری صنعت کو ہدایت کی ہے کہ 31 دسمبر 2021 تک اس فریم ورک کو نافذ کریں۔ اسٹیٹ بینک کو اعتماد ہے کہ اس اقدام سے مالی شمولیت کے مقاصد کے حصول کے علاوہ ملک میں بینکاری خدمات کی ڈجیٹائزیشن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
یہ فریم ورک بینکاری شعبے کو اسٹیٹ بینک کے خواتین کو مالی نظام میں لانے کے لیے برابری پر بینکاری کے اقدام کو لانے کے لیے محرک بنے گا اور سہولت فراہم کرے گا۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں برق رفتار اور محفوظ ڈجیٹل مالی انفراسٹرکچر کے ذریعے صارفین کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے میں آسانی ہوگی۔