ٹوکیو:امریکا کے لیے شدید خطرہ،ایشیا کے اہم ترین ملک کے ایک اعلان نے ہوش اُڑا دئیے,شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق رہنما کم جونگ ان نے اپنے ملک کے جوہری اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔سرکاری خبررساں ادارے کے سی این اے کے مطابق ان کا عزم امریکہ کے ساتھ عسکری طاقت میں 'توازن' کا قیام ہے۔
کم جونگ ان کا بیان شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربے کے بعد سامنے آیا ہے، یہ میزائل جاپان کے اوپر سے گزرا تھا اور اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ شمالی کوریا کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے۔
جوہری حملے میں کیسے بچا جا سکتا ہےاس اقدام کے بعد شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کی حمایت کرنے والی عالمی طاقتوں میں اختلاف سامنے آیا ہے۔ کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ وہ واضح طور پر بڑی طاقتوں کا دکھانا چاہتے ہیں کہ ان کا ملک بے انتہا پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود جوہری طاقت کے مقاصد کو حاصل کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا مقصد 'امریکہ کے ساتھ اصل طاقت کا توازن قائم کرنا اور امریکی حکمرانوں کو شمالی کوریا کے خلاف عسکری کارروائی کے بارے میں بات کرنے سے باز رکھنا ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق یہ میزائل فضا میں 770 کلومیٹر کی بلندی پر گیا اور 3700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے شمالی ترین جزیرے ہکائیڈو کے اوپر سے گزرتا ہوا سمندر میں جا گرا۔اس میزائل میں امریکہ فوجی اڈے گوام تک پہنچنے کی صلاحیت ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زمین سے مار طویل ترین فاصلے تک مار کرنے والا شمالی کورین میزائل ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے نے اس پر اپنے سخت رد عمل میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ایسے خطرناک ایکشن کو جاپان 'کبھی بھی برداشت نہیں کرے گا۔امریکہ نے بھی شمالی کوریا کے اس ’اشتعال انگیز قدم‘ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ معاشی سطح پر چونکہ چین اور روس شمالی کوریا کے ساتھی ہیں تو اب ذمہ داری ان دونوں ممالک کی ہے کہ شمالی کوریا کے اس قدم کا جواب دیں۔