کراچی :پاکستان کے پہلے وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کے 73ویں یوم شہادت کے موقع پر قوم نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
قائداعظم کے انتہائی قریبی ساتھی اور تحریک آذادی پاکستان کے مرکزی رہنما نوابزادہ لیاقت علی خان 1896میں بھارت کے علاقے کرنال کے نواب رستم علی خان کے گھر میں پیدا ہوئے،1918 میں انہوں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔لیاقت علی خان زمانہ طالبعلمی سے ہی برصغیر کے مسلمانوں کی تباہ حالی کا اندازہ تھا، جس کی وجہ سے وہ 1923میں عملی سیاست میں شامل ہوگئے۔
مسلم لیگ نے 1936 میں انہیں اپنا سیکرٹری جنرل منتخب کیا،قائداعظم کےانتہائی معتمد ساتھی کے طور پر لیاقت علی خان نےپاکستان کے قیام کے لیے شبانہ روز جدوجہد کی اور ان کی محنت و کاوش سے1941کے انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس کی بجائے مسلم لیگ کو بڑی تعداد میں ووٹ دیے اور بلآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے بعد لیاقت علی خان نے انتہائی مدبرآنہ انداز میں نئے معرض وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے لیے خدمات انجام دیں۔
راولپنڈی کے کمپنی باغ (موجودہ لیاقت باغ ) میں 16اکتوبر 1951کو لیاقت علی خان عوام سے خطاب کر رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص سید اکبر نے ان پر گولیاں چلادیں ، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ شہید ہوگئے۔اس ایک عظیم رہنما کو قوم کی طرف سےقائد ملت اور شہید ملت کے خطابات سے یاد کیا جاتا ہے۔