اسلام آباد: سپریم کورٹ نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت اپنے ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ سپریم کورٹ کا رجسٹرار آفس کو سات دن میں سپریم کورٹ ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا. سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا رجسٹرار سپریم کورٹ سات روز میں معلومات درخواست گزار کو فراہم کرے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معلومات تک رسائی سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا یا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے.
عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا اطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوتا ہے. آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کا حق ہے ۔ تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ کو ازخود سپریم کورٹ ملازمین سے متعلق معلومات شہری کو فراہم کرے.
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات کے حصول کا تقاضہ کرنے والے پر وجوہات بتانا لازم ہے، درخواست گزار کو انٹراکورٹ اپیل اور سپریم کورٹ میں اپیل کیلئے جمع کرائی گئی فیس واپس کی جائے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلےکو اردو میں بھی جاری کیا جائے، معلومات فراہم کرنے والا وجوہات کے جائزے کا پابند ہے۔
یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 27ستمبر کو درخواست گزار مختار احمد اور اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا.
درخواست گزار مختار احمد نے سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کیا مگر سابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا. بعدازاں، درخواست گزار نے انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا اور انفارمیشن کمیشن نے اس وقت کے رجسٹرار سپریم کورٹ کو معلومات فراہم کرنے کا کہا تھا.
انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف رجسٹرار سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جبکہ ہائیکورٹ سے فیصلہ خلاف آنے پر درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔