اسلام آباد: پاکستان وزیر اعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مظلوم عوام کیساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر اپنا مؤقف واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر بغیر کسی امتیاز کے غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانا ناصرف انسانیت بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو غزہ میں جاری تشدد میں انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید خدشات ہیں، ہم مظلوم فلسطینی عوام کے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور فوری سیز فائر کے ساتھ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Pakistan is deeply concerned on the ongoing violence and loss of life in Gaza. We stand in solidarity with the oppressed people of Palestine and call for an immediate ceasefire and lifting of the blockade in Gaza. Israel’s deliberate, indiscriminate and disproportionate targeting…
— Prime Minister's Office (@PakPMO) October 16, 2023
وزیر اعظم آفس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر بغیر کسی امتیاز کے غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانا ناصرف انسانیت کے خلاف ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پرتشدد کارروائیوں کو سرزمین پر دہائیوں سے جاری غیر قانونی اسرائیلی قبضے اور وہاں کے لوگوں کے خلاف بنائی جانے والی پالیسیوں کے تناظر میں دیکھنا ضروری ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ضروری اشیائے زندگی بلا روک ٹوک غزہ کے محاصرین تک پہنچانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ میں بگڑتی صورتحال پر او آئی سی اور دیگر اسلامی ممالک سے قریبی رابطے میں ہے اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی 18 اکتوبر کو او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ غزہ کے لوگوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پریس کانفرنس کے دوران بھی واضح کیا تھا کہ پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے، پاکستان کا مؤقفواضح ہے کہ پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدیں، القدس الشریف دارالحکومت کیساتھ آزاد فلسطین ریاست چاہتا ہے۔