کابل: طالبان حکام کا کہنا ہے کہ وہ جمعہ کے ر وز قندھار میں واقعہ فاطمہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران یکے بعد دیگرے ہونے والے تین بم دھماکوں کے بعد شیعہ برادری کی عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ مذکورہ بم دھماکے میں 41افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔
افغانستان میں ایک ہفتے کے دوران داعش کی جانب سے کیا گیا یہ دوسرا حملہ ہے اور وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں 41 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا امکان اب بھی موجود ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کابل منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
قندھار پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں موجود شیعہ برادری کی عبادت گاہوں کی حفاظت کیلئے خصوصی دستے تعینات کئے جائیں گے کیونکہ ابھی تک مقامی رضاکاروں پر مشتمل گارڈز کی ٹیمیں ہی حفاظت پر تعینات تھیں جنہیں ہتھیار رکھنے کیلئے خصوصی اجازت نامے جاری کئے گئے۔
طالبان کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہے کہ بدقسمتی سے یہ رضاکار علاقے کو محفوظ بنانے میں ناکام رہے جس کے باعث اب مساجد اور مدرسوں کی حفاظت کیلئے خصوصی سیکیورٹی گارڈز تعینات کئے جائیں گے۔
فاطمہ مسجد قندھار کی سب سے بڑی مسجد ہے جسے امام بارگاہ مسجد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہاں گزشتہ روز تین دھماکے ہوئے جبکہ گزشتہ ہفتے شمالی افغانستان کے صوبے کندوز میں بھی اسی طرح کا حملہ ہوا تھا جس میں 80 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔