دس برسوں سے زائد تک مسلسل مسلم لیگ نون لاہور کے صدر رہنے والے رکن قومی اسمبلی وسابق وزیر تجارت پرویز ملک بھی اللہ کو پیارے ہوگئے، وہ جب زندہ تھے تب بھی اللہ کو اس اعتبار سے پیارے تھے کہ اللہ جن سے پیار کرتا ہے، جن پر اپنی رحمت کرتا ہے، اُنہیں ایسے ہی اعلیٰ اخلاقیات سے نوازتا ہے جیسے اعلیٰ اخلاقیات سے پرویز ملک کو اُس نے نوازا ہوا تھا۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ’’تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب اور روز قیامت میرے سب سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سے اخلاق میں سب سے زیادہ اچھے ہوں گے‘‘… اچھے اخلاقیات کے مالک کی بنیادی صفات یا خصوصیات یہ ہوتی ہیں، وہ حیا دار ہوتا ہے، کسی کو ایذا نہ دینے والا ہوتا ہے، نیک کام کرتا ہے، اُس کے قول وفعل میں تضاد نہیں ہوتا، وہ سچ بولتاہے، کم گو ہوتا ہے، تعلقات کو جوڑنے والا ہوتا ہے، وقار اور عزت کا مالک ہوتا ہے، صبر کرنے والا ہوتا ہے، لوگوں کا قدردان اورحلیم ہوتا ہے، لعن طعن اور گالم گلوچ نہیں کرتا، غیبت وچغل خوری نہیں کرتا، حاسد وبخیل نہیں ہوتا، کینہ پروری سے کوسوں دُور ہوتا ہے، … جتنا پرویز ملک کو میں نے قریب سے دیکھا، میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں مذکورہ بالا تمام خوبیاں اُن میں موجود تھیں، وہ حیا والے آدمی تھے، ہماری سیاست اتنی گندی ہے کسی سیاستدان میں کوئی خرابی نہ بھی ہو اُس میں وہ خرابی ڈال دی جاتی ہے، پرویز ملک کا آج تک کوئی سکینڈل ، کوئی ویڈیو، حتیٰ کہ کوئی ایسا بیان تک سامنے نہیں آیا جس سے یہ تاثر مِلا ہو وہ بے حیا آدمی تھے، اُنہوں نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں دی، لوگوں کو ہرممکن حدتک ریلیف دینے کی کوشش ہی وہ کرتے رہے ،انسانیت کی خدمت میں اُن کے جذبوں کا یہ عالم تھا معذور بچوں کی فلاح کے لیے کئی اداروں کی وہ سرپرستی فرماتے تھے، ایک بار جب وہ وفاقی وزیر تجارت تھے، مجھے اُن کی کال آئی، فرمایا ’’ کل ایوان صنعت و تجارت لاہور میں ہمارے فلاحی ادارے ’’لیبارڈ‘‘ کی ایک تقریب ہے، آپ نے اُس میں بطور چیف گیسٹ شریک ہونا ہے، میں نے عرض کیا عہدے کے اعتبار سے چیف گیسٹ آپ کو ہونا چاہیے، …ابھی میں نے اپنی بات مکمل نہیں کی تھی فرماتے لگے ’’ہمارے عہدے تو عارضی ہوتے ہیں، اصل عہدہ آپ کے پاس ہے ۔قلم کار کا عہدہ و مرتبہ کبھی ختم نہیں ہوتا، اس کے ساتھ ساتھ آپ ایک اُستاد بھی ہیں یہ ایک اضافی رُتبہ ہے جو اللہ نے آپ کو عطا فرمایا ہوا ہے، لہٰذا چیف گیسٹ آپ ہی ہوں گے‘‘… میں اِس تقریب میں گیا اُنہوں نے میری اوقات سے بڑھ کر عزت دی، … وہ ایک سچے انسان تھے شاید اِسی لیے اکثر ٹی وی ٹاک شوز میں شرکت سے وہ معذرت فرما لیتے تھے کہ وہاں جھوٹ بہت بولنا پڑتا ہے۔ میں نے اکثر محسوس کیا اپنے اپنے عہدوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بول بول کر کچھ سیاستدانوں کے چہروں پر باقاعدہ لعنت پڑ چکی ہے، … اگلے روز پی ٹی آئی کے ایک سیاسی رہنما سے میں نے پوچھا ’’آپ کے چہرے پر رونق کیوں نہیں رہی ؟ وہ بولے ’’ میں آج کل ڈائٹنگ کررہا ہوں‘‘ … میں نے عرض کیا یہ یقیناً سچ بولنے کی ڈائٹینگ ہوگی، ورنہ خوراک کی ڈائٹینگ سے تو چہرہ اتنا مکروہ نہیں ہوتا‘‘…کوئی ایک واقعہ میں نے ملک پرویز صاحب کا ایسا نہیں سناکسی کو کوئی ایذا اُنہوں نے پہنچائی ہو، یا اُن کی وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچی ہو، وہ لوگوں کی ایذائوں و تکلیفوں کو دُور کرنے والے انسان تھے، انتہائی کم گو، انتہائی نرم لب ولہجے کے مالک تھے، تعلقات کو جوڑنے والے تھے، ایک بار کسی نے اُنہیں بتایا اُس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حوالے سے اپنے خلاف ہونے والی ایک انتقامی کارروائی کی وجہ سے میں کسی غلط فہمی کاشکار ہوں، وہ میرے گھر تشریف لے آئے۔ میرے پاس بیٹھ کرشہبازشریف صاحب کو اُنہوں نے کال کی وہ غلط فہمی دور ہوگئی، اُس کے بعد شہباز شریف خود بھی میرے گھر تشریف لائے، …پرویز ملک ایک وقار ایک عزت کے مالک تھے، ایسا وقاروعزت ہماری سیاست میں بہت کم لوگوں کے پاس اب ہوتا ہے، بے شمار لوگوں کے پاس اب صرف عہدے ہیں، عزت نہیں، نہ ہی عزت کی وہ ضرورت محسوس کرتے ہیں، وہ شاید اِس راز کو پاچکے ہیں، ’’اِس معاشرے میں عزت دراصل بے عزتی ہے‘‘۔…وہ ایک شائستہ انسان تھے شاید اِسی لیے اللہ نے جو شریک حیات اُنہیں بخشی اُن کا نام بھی شائستہ ہے، اُن کے ساتھ اپنے بیس برسوں کے تعلقات میں اُن کے منہ سے میں نے کبھی گالی نہیں سنی، کینہ پروری، بغض، بخیلی، چُغل خوری، حسد جیسی لعنتیں اُنہیں چُھوکر بھی نہیں گزری تھیں،اُن کی اِن ساری خوبیوں کی بنیاد پر پورے وثوق سے میں یہ کہہ سکتا ہوں’’ روز قیامت رسول اللہؐ کے وہ سب سے قریب ہوں گے‘‘… اور ہم جیسے جو خطا کار سیاہ کار، گناہ گار شاید اِس وجہ سے رسول اللہ ؐ کے قریب ہوں کہ ملک پرویز ہم سے محبت کرتے تھے، اِن ہی اوصاف کے مالک مسلم لیگ نون کے ایک اور رہنما خواجہ حسان احمد بھی ہیں، اُن کے چہرے پہ جو نور ہے وہ اصل میں اُن کے دِل سے نکلا ہے۔ شہباز شریف کے لیے میرے دل میں کچھ قدر اس وجہ سے بھی ہے خواجہ حسان کو اُنہوں نے ہمیشہ اپنے قریب رکھا،… مرحوم پرویز ملک کے ساتھ میرا ایک رشتہ اُن کے بھانجے سردار نادر علی کے حوالے سے بھی قائم تھا۔ ہم گورنمنٹ کالج لاہور میں اکٹھے تھے، ملک پرویز کا جنازہ اِس قدر بڑا تھا میں کوشش کے باوجود سردار نادر علی کو تلاش نہ کرسکا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز بھی تشریف لائے، … پی ٹی آئی کے کچھ رہنما بھی تھے، یہ ’’رہنما‘‘ اِس موقع پر ضرور یہ سوچتے ہوں گے ہم اگر خدانخواستہ انتقال فرما گئے ہمارے پارٹی سربراہ کو توفیق ہوگی ہمارے جنازے میں وہ شریک ہو ؟؟؟۔جنازے میں پیپلزپارٹی کے کئی رہنمائوں کو بھی میں نے دیکھا، میری برادری کے نوید چودھری اور نجم ولی خان بھی تھے۔ قذافی اسٹیڈیم سے ملحقہ گورنمنٹ کالج گلبرگ کی گرائونڈ بہت بڑی ہے، ہزاروں لوگ وہاں سماسکتے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں لوگ جوق درجوق چلے آرہے تھے، یوں محسوس ہورہا تھا گرائونڈ میں اتنے لوگ سما نہیں سکیں گے، میں اس موقع پر اپنے عزیز بھائی میاں عادل رشید کے ساتھ کھڑا سوچ رہا تھا ایسا ’’شاندارجنازہ‘‘ وہ بھی کورونا کے عالم میں کتنے لوگوں کو نصیب ہوا؟، یہ جنازہ اُن کے ’’حسنِ اخلاق‘‘ کی تائید کررہا تھا۔ یہ گواہی دے رہا تھا وہ جنتی ہیں، … ملک پرویز نے سیاست خصوصاً نون لیگ کی سیاست میں جو مقام حاصل کیا وہ اللہ کا اُن پر خاص کرم تھا، … وہ خوشامد کے فن سے آشنا نہیں تھے، ایسے لوگوں کا سیاست یا نون لیگی سیاست میں آگے آنا، اور اُنہیں عہدے ملنا ناممکن ہوتاہے، پرویز ملک مرحوم نے اِس ناممکن کو بھی ممکن بنادیا، … میں اپنے محترم ڈاکٹر جاوید اکرم، پرویز ملک کے صاحبزادوں احمد پرویز ملک، علی پرویز ملک اور اُن کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کے دُکھ میں برابر کا شریک ہوں!!