اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بھی بات چیت کی گئی۔
وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی فخر امام نے گندم کی دستیابی، قیمتوں اور قلت کی وجوہات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی درآمد سے آٹے کی قیمت میں واضح کمی آئے گی۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجوہات اور حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے آغاز پر ہی ماحول کشیدہ ہو گیا۔ مراد سعید نے کہا عطاء اللہ بات شروع کریں گے لیکن آزاد منتخب ہونے والے ایم این اے ثناء اللہ مستی خیل اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور بولنا شروع کر دیا کہ حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آ رہے کیونکہ عوام اب حکومتی رہنماؤں کو گندے انڈے مارنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے وزیرِ اور مشیر ایک ٹکے کے نہیں۔ شہری بجلی اور گیس کے بل دینے کے قابل نہیں رہے اور ملک میں خوراک کا بحران پیدا ہوتا نظر آرہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے انہیں جواب دیا کہ ملک کے حالات ہماری وجہ سے حالات خراب نہیں ہیں اور جو آج جلسے کر رہے ہیں انہی لوگوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے۔ اپوزیشن بے روزگار ہے اسے اہمیت دینے کی ضرورت نہیں اور میں چاہتا ہوں یہ روز جلسہ کریں تاکہ عوام کے سامنے اپوزیشن روز بروز بے نقاب ہوتی رہے۔
وزریراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے جلسوں سے پریشان نہ ہوں کیونکہ ہم سے بڑے جلسے کسی نے نہیں کیے، عوام کو درپیش تمام مسائل کا ادراک ہے۔ حماد اظہر اور فخر امام کو چینی گندم کے بحران پر قابو پانے کا ٹاسک سونپا ہے اور مہنگائی سمیت عوامی مسائل پر جلد قابو پا لیں گے۔
اس موقع پر نور عالم خان نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کی ٹیم ناقص ہے لیکن آج ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت پر مشکل وقت ہے اس لیے تحفظات کے باوجود ہم ساتھ کھڑے ہیں۔