اسلام آباد :وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کی طرف سے کیے گئے جلسوں کا پول کھولتے ہوئے کہا کہ سارے ڈاکو ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں صرف این آر او لے کر اپنی زندگیاں آسان کرنا چاہتے ہیں ،سب شور مچا رہے ہیں کہ ہمیں این آر او دیا جائے ۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے اداروں میں باہمی تعاون کا قفدان ہے ،وزیر اعظم نے چین کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی ایکسپورٹ کو بڑھایا ،ترک صدر طیب اردگان نے بھی چینی ماڈل کو اپناتے ہوئے ایکسپورٹ پر ہی توجہ دی ،وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ بہتری کا راستہ آسان نہیں ہوتا، مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ سمندرپار پاکستانی ہیں، دہری شہریت والے پاکستان کے لیے ترستے ہیں ۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ڈالرکی کمی ہوجاتی ہے ہمیں ہر کچھ عرصے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑجاتا ہے، اگرملک کو ترقی دینی ہے تو ڈالر ملک میں زیادہ لانا ہونگے اور باہرکم بھیجنے ہونگے،عمران خان کاکہنا ہے کہ ساٹھ کی دہائی میں ہم انڈسٹریالائزیشن کی طرف جارہے تھے، بدقسمتی سے ستر کی دہائی میں کنفیوژ مائنڈ سیٹ آگیا اور نیشنل آئزیشن کا نعرہ لگایا گیا، یہی کنفیوژ مائنڈ سیٹ آج بھی ہے جس کی وجہ سے معیشت تباہ ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ کوئی ملک صرف کپاس بیچ کر اوپر نہیں جاسکتا،پاکستان کے مائنڈ سیٹ کو درست کرنا ہے، جوبھی ایکسپورٹ کی طرف جارہا ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس کوسپورٹ کریں ،انہوں نے کہا کہ انسانی کی روح اس وقت خوش ہوتی ہے جب ہم اللہ کے بتائے راستے پر چلتے ہیں، دوچیزیں سائنس آپ کو کبھی نہیں بتا سکتی،ایک وہ چیز کہ انسان کا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے، دوسرا یہ کہ انسان کے مرنے کے بعد کیا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں صرف ماحول درست کرنا ہے تاکہ ہمارے ماہرین باہر سے واپس آسکیں، میرےپاس وہ تجربہ ہے جوبہت کم پاکستانیوں کےپاس ہے،اس لیے اپنا تجربہ طالب علموں سے شیئرکرنا چاہتا ہوں۔