اسلام آباد: صدر مملکت کی اہلیہ خاتون اول ثمینہ علوی نے ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسوائے کسی سخت اقدام کے اس پر شاید قابو نہ پایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی ایسا مضبوط قدم لینا چاہیے جس سے آدمی کو شاک لگے۔
یہ بات انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کا کہنا تھا کہ اگر ملک کے لیے کچھ کر سکیں تو یہ بڑی کامیابی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ہمیں اتنا بڑا موقع دیا۔ ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہم یہاں آئیں گے۔ یہ تو ٹرانزیشن ہے یہ ہمارا گھر تو نہیں ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ انہوں سابق امریکی خاتون اول مشیل اوباما کی کتاب پڑھی اور ان کی یہ بات پسند آئی کہ ان کی بھی ورکنگ کلاس فیملی تھی اور علوی خاندان بھی ایسا ہی ہے۔ انہوں نے بھی بچوں پر توجہ دی اور میں بھی یہی کرتی رہی ہوں۔ ہم کوالٹی ٹائم نہیں بلکہ زیادہ ٹائم بہتر مانتے ہیں۔
ترکی کی مقبول ڈراما سیریز ارطغرل بارے ان کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈائون کے دوران انہوں نے اس کا کچھ حصہ دیکھا ہے۔ خیال رہے کہ صدر مملکت اور ان کی اہلیہ دونوں نے ماضی اس ترک ڈرامہ سیریل کی تعریف کر چکے ہیں۔ تاہم پاکستانی ڈراموں بارے ان کا کہنا تھا کہ وہ یکساں موضوعات پر بنائے جاتے ہیں۔ انھیں دیکھ کر ڈپریشن ہونے لگتا ہے۔ اگر اچھی چیز بنائی جائے تو لوگ ضرور اسے سراہیں گے۔ پاکستانی ڈراموں کے موضوعات تبدیل ہونے چاہیں۔