اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان آج نسٹ یونیورسٹی میں انتہائی کم لاگت سے تیار کیے جانیوالے سٹنٹ کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ لاکھوں روپے کے ملنے والے سٹنٹ اب 35 ہزار سے لے کر ایک لاکھ 25 ہزار روپے تک باآسانی مل سکے گا۔ سٹنٹ کو معیاری اور قابل اعتماد بنانے کے لیے نسٹ نے ملک بھر کے نامور ڈاکٹرز پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جنہوں نے مذکورہ سٹنٹس کو نہ صرف آزمایا بلکہ ان کی بہتر کارگردگی کو سراہتے ہوئے ملک کے لیے بہترین کاوش قرار دیا۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز انیڈ ٹیکنالوجی اور میڈیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے نوجوان سائنسدانوں نے تین سال کی انتھک کاوش کے بعد معیاری اور سستے ترین سٹنٹ تیار کر لیے ہیں۔ مذکورہ سٹنٹ باآسانی ملک بھر میں کسی بھی ہستپال سے باآسانی مل سکیں گے۔ ملک بھر میں 80 فیصد آبادی امراض قلب میں مبتلا ہے اور وہ مہنگے علاج کی استطاعت نہ رکھنے کے باعث موت کے قریب چلے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان عارضہ قلب کیلئے سٹنٹ بنانے والا دنیا کا 18 واں ملک ہوگا۔ مسلمان ممالک میں اب تک صرف ترکی سٹنٹ تیار کرنے والا ملک ہے اور جنوبی ایشائی ممالک میں بھارت بھی مقامی طور پر سٹنٹ بناتا ہے۔ مقامی طور پر دل کے سٹنٹ بنانے سے 8 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔
یاد رہے کہ 2017ء میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں غیر معیاری سٹنٹس کا ازخود نوٹس لیا تھا، جس کے بعد ناصرف سٹنٹ کی قیمتوں پر کنٹرول کیا گیا بلکہ چیف جسٹس نے مقامی طور پر سٹنٹ کی تیاری کے معاملے پر بھی ماہرین سے جواب طلب کیا تھا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے رواں سال نسٹ کو کارڈیک سٹنٹ بنانے کا لائسنس جاری کیا تھا جبکہ نسٹ کی جانب سے اس پر گذشتہ 2 سالوں سے کام جاری تھا۔
واضح رہے کہ ہمارے جسم کی شریانوں میں بہنے والے خون کا بہاؤ اگر کسی وجہ سے ممکن نہ رہے تو ڈاکٹر آپریشن کے ذریعے ایک مصنوعی نالی ڈال کر خون کی روانی بحال کرتے ہیں، اسی مصنوعی نالی کو سٹنٹ کہا جاتا ہے۔