لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے زینب زیادتی و قتل کیس کے مجرم عمران کو سر عام پھانسی دینے کی استدعا مسترد کردی۔قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد امین انصاری نے عدالت عالیہ سے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار شمیم احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بینچ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران مدعی امین انصاری کے وکیل اشفاق چوہدری نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت پبلک مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ سیکشن 22 پڑھیں، جس میں لکھا ہے کہ یہ حکومت کا کام ہے اور ہم حکومت نہیں۔اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق مقتولہ زینب کے والد کی استدعا مسترد کردی۔
خیال رہے کہ مجرم عمران علی کے ڈیتھ وارنٹ 12 اکتوبر کو جاری کیے گئے تھے جس کے مطابق مجرم کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔ مجرم عمران کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ 25 لاکھ روپے جرمانہ اور20 لاکھ 55 ہزار روپے دیت ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔